International News

چین بھارت جنگ میں چین نے متنازعہ علاقے پر چین لکھ کر نیا نقشہ جاری کر دیا

چینی فوج نے بھارت سے حاصل کیے گئے متنازع علاقے پر بڑے الفاظ میں چین لکھ دیا۔ چینی فوج نے پنگونگ جھیل کے کنارے 180 جھونپڑیاں تیار کر دیں۔ چھونپڑیاں بنا کر جس علاقے پر چین لکھا گیا ہے اس پر بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کا علاقہ ہے۔

چین نے بھارت کے ساتھ متنازع علاقے کے ایک ٹکڑے پر جلی حروف میں چین لکھ دیا ہے۔ سیٹلائٹ سے لی جانے والی تصاویر کے مطابق اس جگہ پر مینڈیرین زبان میں لکھا گیا ہے جس کا مطلب چین ہے۔ یہ ہمالیہ کے متنازعہ علاقے کا ایک دور دراز علاقہ پینگونگ جھیل کے کنارے پر واقع ہے۔

اس پینگونگ جھیل کے کنارے پر بھارتی اور چینی فوج کے مابین تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں کئی بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

چین نے اس متنازع علاقے کا نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں نئے حاصل کیے گئے علاقے کو چین کا حصہ ظاہر کیا گیا ہے اور یہاں پر
جھونپڑیاں بھی تعمیر کی گئی ہیں۔

ینگونگ جھیل کے کناروں کو دو انگلیوں کی طرح تقسیم کیا گیا ہے جس پر ایک سے آٹھ تک گنتی لکھی گئی ہے جس میں سے بھارت کا دعویٰ ہے کہ 8 تک گنتی کا علاقہ بھارت کا ہے جبکہ چین کے مطابق 4 تک بھارت کا جب کہ اس سے آگے چین کا علاقہ شروع ہوتا ہے۔

پینگونگ جھیل وادی گلوان سے دور اس جگہ پر واقع ہے جہاں سے بھارت اور چین کی سرحد کا تعین ہوتا ہے یا پھر اگر کہا جائے کہ پینگونگ جھیل بھارت اور چین کی سرحد کا تعین کرتی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔

پینگونگ جھیل وادی گلوان کے جنوب میں75 میل پر واقع ہے یہ وہی علاقہ ہے جہاں دونوں ممالک میں حالیہ جھڑپیں ہوئیں اور اب اسی علاقے پر چین اپنے فوجی اڈے بنا رہا ہے۔

پینگونگ جھیل کے جنوبی طرف 8 مختلف چوٹیاں ہیں جن کو ‘فنگر لائن’ کا نام دیا جاتا ہے بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ جھیل کے کنارے پر ان تمام 8 چوٹیوں کا مالک ہے جب کہ رواں سال کے آغاز میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد چین نے واضح کیا کہ ‘فنگر4’ تک کا علاقہ بھارت کا ہے اور اس کے آگے چین کا علاقہ شروع ہوتا ہے۔

اسی لیے چین نے بھارتی فوج کو اس علاقے میں گشت کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

چین حال ہی میں جاری اس تنازع پر کوئی بات نہیں کر رہا۔ بھارت اور چین کے مابین ہمالیہ کی سرحد صدیوں سے متنازع ہے، لیکن 1960 کی دہائی کے بعد دونوں ممالک لڑائی نے پھر سے زور پکڑ لیا ہے۔

18 ویں صدی میں اس کا مقابلہ روسی ، چینی اور برطانوی سلطنتوں نے کیا اور ہندوستان کی آزادی کے بعد اس خطے پر ملکیت مزید الجھ گئی۔ چین اس خطے کی قدر کرتا ہے کیونکہ وہ پاکستان کو تجارتی راستہ مہیا کرتا ہے، بیجنگ میں اس خدشے کی وجہ سے حالیہ لڑائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

کیونکہ ہندوستان اس کو اوورلینڈ کی اہم راہداری سے الگ کردے گا۔ دونوں ممالک کے مابین موجودہ سرکاری سرحد برطانیہ نے طے کی تھی اور اسے مک مہون لائن کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے چین میں نہیں صرف ہندوستان کی جانب سے تسلیم کیا جاتا ہے۔

درحقیقت دونوں ممالک کے درمیان سرحد لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) ہے جو ہندوستان اور چین کی افواج نے 1962 کی چین اور بھارتی جنگ کے نتیجے میں ڈکلیئر کی تھی۔

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button