سب سے پہلا غزوہ ابواء کا ہے ۔
روضتہ الا حباب میں ہے کہ یہ غزوہ دوسرے سال کے اول میں یا پہلے سال کے آخر میں واقع ہوا ہے کیوں کہ حضور اکرم نے ہم نے حضرت سعد بن عبادہ کو مدینہ منورہ میں خلیفہ بنایا اور خود صحابہ کرام کی جماعت کے ساتھ بنی ضمیر کے قافلہ پر جو قریش کا ایک قبیلہ ہے ، تاخت کرنے کے قصد سے باہر تشریف لائے اور حامل لواء یعنی جھنڈا اٹھانے والے حضرت حمزہ بن عبد المطلب علی اللہ تھے ۔
جب حضور مقام ابواء پہنچے تو قبیلہ بنی ضمیرہ کا سردار مخنشی بن عمر ضمیری صلح کے ساتھ پیش آیا حضور اکرم بھی صلح پر راضی ہو گئے اور صلح نامہ لکھا گیا پھر وہ قافلہ پندرہ دن کے بعد مکہ مکرمہ لوٹ گیا اس کے بعد اسی منزل ابواء میں اور ایک قول کے بموجب اس سے پہلے ابو عبید بن الحارث بن عبد المطلب جو کہ حضور کے ابن عم، چچا زاد بھائی تھے اور حضور سے ان کی عمر دس سال زیادہ تھی اسلام لائے۔