

میں ایک دوکان میں شوز لینے گیا شوز تو وہاں پر پسند نہیں آئے لیکن جب باہر نکلا تو موٹر سائیکل پر رکھی ہوئی خوبصورت لیڈیز سویٹر اور دیدہ زیب جرسیوں پر نظر پڑی تو میں نے پوچھا استعمال شدہ ہیں تو وہ لڑکا کہنے لگا نہیں بھائی ہیں تو امپورٹڈ لیکن استعمال شدہ نہیں ہیں میرا پوچھنے کا مقصد تھا کہ لنڈے کی ہیں کیونکہ امپورٹ شدہ چیزیں نئی ہوں یا پرانی 20 سے 25 دن کنٹینر اور سمندری راستے سے آنے کی وجہ سے مخصوص سمیل آتی ہے ان میں سے قصہ مختصر ریٹ تہہ کرکے میں چند جرسیاں پسند کی اور خوش بھی تھا کہ مناسب پیسوں میں مل گئیں جب اچانک میری نظر ٹیگ پر پڑی جس پر لکھا تھا میڈ ان بنگلا دیش پھر کیا تھا اک عجیب سی شرمندگی محسوس ہونے لگی دل میں خیال آنے لگے یار جس ملک نے ہم سے آزادی حاصل کی وہ آج اس مقام پر ہے کہ اس کی استعمال کی ہوئی چیزیں یعنی لنڈا پاکستان میں فروخت ہورہا ہے
پھر اپنے ملک کے حکمرانوں اور اداروں پر شدید غصہ بھی آیا کہ ہم ایک ملک میں رہنے والے ایک جیسے لوگ تھے آخر کیا وجہ ہوئی کہ وہ علیحدہ ہوکر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہوگئے اور ہم تباہی کے دیانے پر پہنچ گئے اس کے ذمعدار ہمارے سیاسی لیڈر ہیں ادارے ہیں یا ہم خود آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا
پھر اپنے ملک کے حکمرانوں اور اداروں پر شدید غصہ بھی آیا کہ ہم ایک ملک میں رہنے والے ایک جیسے لوگ تھے آخر کیا وجہ ہوئی کہ وہ علیحدہ ہوکر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہوگئے اور ہم تباہی کے دیانے پر پہنچ گئے اس کے ذمعدار ہمارے سیاسی لیڈر ہیں ادارے ہیں یا ہم خود آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا
رائٹر : رانا جاوید