انسان کی روح کیسے نکلتی ہے؟ اللہ سبحانه وتعالی ھم سبکو موت کے وقت کلمہ نصیب فرما آمین
جب روح نکلتی ھے توانسان کامنہ کھل جاتاھے ھونٹ کسی بھی قیمت پرآپس میں چپکے ھوے رہ نھیں سکتے روح پیر کو کھینچتی ھوئی اوپر کی طرف آتی ھے جب پھپڑوں اوردل تک روح کھینچ لی جاتی ھے اور انسان سانس ایک ھی طرف یعنی باھر ھی چلنے لگتی ھے یہ وہ وقت ھوتاھےجب چند لمحوں میں انسان شیطان اورفرشتوں کودنیامیں اپنے سامنے دیکھتاھے
ایک طرف ابلیس اس کےکان میں کچھ مشورے دیتاھے تو دوسری طرف اسکی زبان اسکےعمل کےمطابق کچھ الفاظ ادا کرنا چاهتی ھے اگر انسان نیک ھو تو اسکا دماغ اسکی زبان کو کلمہ شھادت کی ھدایت دیتاھے
اگر انسان کافر ھو بد دین مشرک یا دنیا پرست ھو تو اسکا دماغ کنفیوژن اورایک عجیب ھیبت کاشکار ھو کر شیطان کےمشورے کی پیروی کرتا ھے اور بہت ھی مشکل سے کچھ الفاظ زبان سے ادا کرنیکی بھرپور کوشش کرتاھے
یہ سب اتنی تیزی سے ھوتاھے کہ دماغ کو دنیا کی فضول باتوں کو سوچنے کاموقع ھی نھیں ملتا انسان کی روح نکلتے ھوئے ایک زبردست تکلیف دماغی محسوس کرتاھے لیکن تڑپ نھیں پاتا کیونکہ دماغ کو چھوڑ کر باقی جسم کی روح اسکے حلق میں اکٹھی ھو جاتی ھے
اور جسم ایک گوشت کے بے جان لوتھڑے کی طرح پڑا ھوا ھوتاھے جس میں کوئی حرکت کی گنجائش نھیں رھتی
آخرمیں دماغ کی روح بھی کھینچ لی جاتی ھے آنکھیں روح کو لے جاتےھوے دیکھتی ھیں اسلیے کہ آنکھوں کی پتلیاں اوپرچڑھ جاتی ھیں یا جس سمت فرشتہ روح قبض کرکےجاتاھے اس سمت کی طرف ھوتی ھیں
اسکےبعد انسان کی زندگی کا سفر شروع ھوتا ھےجس میں روح تکلیفوں کےتہہ خانوں سےلےکر آرام کےمحلات کی آھٹ محسوس کرنےلگتی ھےجیساکہ اس سےوعدہ کیا گیا ھے جودنیا سے گیا واپس کبھی لوٹا نھیں
صرف اس لیےکہ کیونکہ اسکی روح عالم اے برزخ کاانتظارکررھی ھوتی ھےجس میں اسکا ٹھکانا دے دیا جاے گا
اس دنیا میں محسوس ھونے والی طویل مدت ان روحوں کے لیے چند سیکنڈز سےزیادہ نھیں ھوگی یھاں تک کہ اگرکوئی آج سے کروڑوں سال پھلے ھی کیوں نہ مرچکا ھو
مومن کی روح اس طرح کھینچ لی جاتی ھے جیسے آٹےسےبال نکالاجاتاھے
گناہ گار کی روح خاردار درخت پرپڑے سوتی کپڑے کی طرح کھینچی جاتی ھے
اللہ سبحانه وتعالی ھم سبکو موت کے وقت کلمہ نصیب فرما اور آسانی کیساتھ روح قبض فرما اور مرتے وقت نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نصیب فرما
!آمین یارب العالمین