اللہاللہ کے نام

2- الرحیم

AR RAHEEM

الرحیم نام کا مطلب
الرحیم نام کا مطلب ہے بڑا رحم کرنے والا یا بڑا مہربان

الرحیم نام کے فائدے
ہر نماز کے بعد ایک سو مرتبہ یارحیم کا ورد کرنے والا دنیاوی آفات سے انشااللہ تعالی محفوظ رہے گا اور مخلوق خدا اس پر
مہربان ہوگی

الرحیم نام کی تفصیل بحوالہ قرآن و حدیث
انسان کا خاصہ ہے کہ جب کوئی چیز اس کی نگاہ میں بہت زیادہ ہوتی ہے تو وہ مبالغے کے صیغوں میں اس کو بیان کرتا ہے اور اگر ایک مبالغے کا لفظ بول کر وہ محسوس کرتا ہے کہ اُس شے کی فراوانی کا حق ادا نہیں ہوا، تو پھر وہ اسی معنی کا ایک اور لفظ بولتا ہے تا کہ وہ کمی پوری ہو جائے جو اس کے نزدیک مبالغے میں رہ گئی ہے۔ اللہ کی تعریف میں رحمن کا لفظ استعمال کرنے کے بعد رحیم کا اضافہ کرنے میں بھی یہی نکتہ پوشیدہ ہے، رحمان عربی زبان میں بڑے مبالغے کا صیغہ ہے لیکن خدا کی رحمت اور مہربانی اپنی مخلوق پر اتنی زیادہ ہے، اس قدر وسیع ہے، ایسی بے حد و حساب ہے کہ اس کے بیان میں بڑے سے بڑا مبالغے کا لفظ بول کر بھی جی نہیں بھرتا۔ اس لیے اس کی فراوانی کا حق ادا کرنے کے لیے پھر رحیم کا لفظ مزید استعمال کیا گیا۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ہم کسی شخص کی فیاضی کے بیان میں سخی کا لفظ بول کر جب تشنگی محسوس کرتے ہیں تو اس پر داتا ” کا اضافہ کرتے ہیں۔ رنگ کی تعریف میں جب گورے کو کافی نہیں پاتے تو اس پر چنے” کا لفظ اور بڑھا دیتے ہیں۔ درازی قد کے ذکر میں جب لمبا” کہنے سے یہ اللہ ہی کو زیب دیتا ہے کہ کسی نے خواہ اس کی کتنی ہی نافرمانیاں کی ہوں ، جس وقت بھی وہ اپنی اس روش سے باز آجائے اللہ اپنا دامن رحمت اس کے لیے کشادہ کر دیتا ہے۔ اپنے بندوں کے لیے کوئی جذبہ انتقام وہ اپنے اندر نہیں رکھتا کہ ان کے قصوروں سے وہ کسی حال میں درگز رہی نہ کرے اور انھیں سزا دیے بغیر نہ چھوڑے۔ حقیقت نفس الامری کے خلاف طرز عمل اختیار کرنے سے جو منع کرتا ہے اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ تمھاری راست روی سے اس کا کوئی فائدہ اور غلط روی سے اس کا کوئی نقصان ہوتا ہے، بلکہ اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ راست روی میں تمھارا اپنا فائدہ اور غلط روی میں تمھارا اپنا نقصان ہے۔ لہذا یہ سراسر اس کی مہربانی ہے کہ وہ تمھیں اُس صحیح طرز عمل کی تعلیم دیتا ہے جس سے تم بلند مدارج تک ترقی کرنے کے قابل بن سکتے ہو اور اس غلط طرز عمل سے روکتا ہے جس کی بدولت تم پست مراتب کی طرف تنزل کرتے ہو۔

تمھارا رب سخت گیر نہیں ہے، ہم کو سزا دینے میں اُسے کوئی لطف نہیں آتا ہے، وہ تمھیں پکڑنے اور مارنے پر تلا ہوا نہیں ہے کہ ذرا تم سے قصور سرزد ہو اور وہ تمھاری خبر لے ڈالے۔ درحقیقت وہ اپنی تمام مخلوقات پر نہایت مہربان ہے، غایت درجے کے رحم و کرم کے ساتھ خدائی کر رہا ہے، اور یہی اس کا معاملہ انسانوں کے ساتھ بھی ہے۔ اسی لیے وہ تمھارے قصور پر قصور معاف کرتا چلا جاتا ہے۔ تم نافرمانیاں کرتے ہو، گناہ کرتے ہو، جرائم کا ارتکاب کرتے ہو، اس کے رزق سے پل کر بھی اس کے احکام سے منہ موڑتے ہو، مگر وہ علم اور عفوہی سے کام لیے جاتا ہے اور تمھیں سنبھلنے اور سمجھنے اور اپنی اصلاح کر لینے کے لیے مہلت پر مہلت دیے جاتا ہے۔ ورنہ اگر وہ سخت گیر ہوتا تو اس کے لیے کچھ مشکل نہ تھا کہ تمھیں دنیا سے رخصت کر دیتا اور تمھاری جگہ کسی دوسری قوم کو اٹھا کھڑا کرتا ، یا سارے انسانوں کو ختم کر کے کوئی اور مخلوق پیدا کر دیتا ہے

وہ محض خالق ہی نہیں ہے بلکہ اپنی مخلوق پر غایت درجہ رحیم و شفیق اور اس کی ضروریات اور مصلحتوں کے لیے خود اُس سے بڑھ کر فکر کرنے والا ہے۔ انسان دنیا میں مسلسل محنت نہیں کر سکتا بلکہ ہر چند گھنٹوں کی محنت کے بعد اسے چند گھنٹوں کے لیے آرام درکار ہوتا ہے تا کہ پھر چند گھنٹے محنت کرنے کے لیے اسے قوت بہم پہنچ جائے۔ اس غرض کے لیے خالق حکیم درحیم نے انسان کے اندر صرف تکان کا احساس اور صرف آرام کی خواہش پیدا کر دینے ہی پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ اس نے نیند کا ایک ایسا زبردست داعیہ اس کے وجود میں رکھ دیا جو اس کے ارادے کے بغیر حتی کہ اس کی مزاحمت کے باوجود خود بخود ہر چند گھنٹوں کی بیداری و محنت کے بعد اسے آدبوچتا ہے۔ چند گھنٹے آرام لینے پر اس کو مجبور کر دیتا ہے اور ضرورت پوری ہو جانے کے بعد خود بخود اسے چھوڑ دیتا ہے۔ اس نیند کی ماہیت و کیفیت اور اس کے حقیقی اسباب کو آج تک انسان نہیں سمجھ سکا ہے۔ یہ قطعا ایک پیدائشی چیز ہے جو آدمی کی فطرت اور اس کی ساخت میں رکھ دی گئی ہے۔ اس کا ٹھیک انسان کی ضرورت کے مطابق ہونا ہی اس بات کی شہادت دینے کے لیے کافی ہے کہ یہ ایک اتفاقی حادثہ نہیں ہے بلکہ کسی حکیم نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق یہ تدبیر وضع کی ہے۔ اس میں ایک بڑی حکمت و مصلحت اور مقصدیت صاف طور پر کارفرما نظر آتی ہے۔ مزید براں یہی نیند اس بات پر بھی گواہ ہے کہ جس نے یہ مجبور کن داعیہ انسان کے اندر رکھا ہے وہ انسان کے حق میں خود اس سے بڑھ کر خیر خواہ ہے ، ورنہ انسان بالا رادہ نیند کی مزاحمت کر کے اور زبر دستی جاگ جاگ کر اور مسلسل کام کر کر کے اپنی قوت کار کو ہی نہیں ، قوت حیات تک کو ختم کر ڈالتا۔


AR RAHEEM NAME MEANING IN ENGLISH
The All-Merciful, The Bestower of Mercy,

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button