Uncategorized

Yazeediyat Firqa in Islam

یزیدیت

تعارف

:

یزدیت ایک منخرف فرقہ ہے، جو ۳۲ام میں اموی حکومت کے زوال

کے بعد وجود میں آیا تھا، ابتدا میں اسے بنی امیہ کے اعادہ شرف کیلئے ایک سیاسی تحریک کے طور پر وجود میں لایا گیا تھا لیکن بعد میں جہالت اور ماحول سے متاثر ہو کر اپنے اصل اہداف سے منحرف ہوگئی اور یزید بن معاویہ ، عزازیل اور ابلیس (جس کو وہ طاؤس ملک کہتے ہیں) کو مقدس ہستی مانے

بنیاد اور اہم شخصیات : : و ابدا : ۱۳۲ھ میں شمالی عراق میں زاب کے عظیم معرکے میں شکست کھانے کے بعد

جب اموی حکومت کا زوال ہوا تو شہزادہ ابراہیم بن حرب بن خالد بن یزید شمالی عراق کی طرف فرار ہو گیا، وہاں پر اس نے شکست خورده امویوں کو جمع کر کے یزید کے خلافت و ولایت کے زیادہ حقدار ہونے کا دعوی کر دیا، نیز اس نے کہا کہ وہ منتظر سفیانی ہے جو زمین

پر واپس آکر اسے عدل و انصاف سے معمور کر دیگا، جواب ظلم و جور سے معمور ہے۔ و یزیدیوں نے کردوں کے علاقے کو اپنی پناہ گاہ اسلئے بنایا کیو نکہ مروان ثانی کی ماں (جسکے

دور حکومت میں اموی سلطنت کا زوال ہواتھا) کردی تھی۔ و عدی بن مسافر : سلطنت عباسیہ سے فرار ہونے والے اولین لوگوں میں سے تھے، یہ

لبنان سے بھاگ کر کردستان کے ماتحت علاقہ الحکار یہ پہنچ گئے ، ان کا سلسلہ نسب مروان بن الحکم سے ملتا ہے، شرف الدین ابو الفضل انکا لقب ہے، شیخ عبد القادر جیلانی سے ملاقات کر کے تصوف حاصل کیا، پیدائش ۱۰۷۳ء یا ۸ – ۱۰ء میں ہوئی اور نئے سال کی

عمر میں وفات پائی۔ مقام لالش، شیخان، عراق میں دفن کئے گئے۔ و مر بن صقر بن مسافر : المعروف بالشیخ ابی البرکات، اپنے چاندی کے رفیق کار اور

انکے خلیشہ تھے، وفات کے بعد چچا کے پہلو میں مقام لالش میں دفن کئے گئے۔ و عدی بن ابی البرکات : لقب ابو الفاخر اور کر دی کے نام سے معروف تھے، انکی وفات

۵اه ۱۳۱۷ء میں ہوئی۔ و عدی کی وفات کے بعد انکا بینا شمس الدین ابو محمد المعروف بالشيخ حسن انکا خلیفہ بند ولادت او ۵۵ ۱۵۴اء میں ہوئی۔ اسی

کے ہاتھوں پر یزیدی فرقے نے یزید اور عدی بن مسافر کے عشق سے منحرف ہو کر ان دونوں کی اور شیطان ابلیس کی تقدیس کرنا شروع کر دی۔ یہ ۱۴۴ھ ۱۲۴۹ء میں وفات پا گیا۔ اس نے ”الجلوة لاصحاب الحلوة“، ”مک الایمان“، ”ھدایۃ الاصحاب وغیرہ کتابیں تالیف کیں۔ اس نے اپنا نام شہادت میں

داخل کر دیا۔ جیسا کہ ہمیں اس وقت یزیدیوں کے پاس ملتا ہے۔ و شین فخر الدین شیخ حسن کے بھائی : فوئی اور مذہبی ریاست انہی کی اولاد میں محدود ہو کر

رہ گئی۔ و شرف الدین محمد بن الشيخ فخر الدين : سلطان عزالدین سلجوقی کا قصد کر کے وہ جارہے

تھے کہ ۱۲۵۷۵۹۵۵ء میں راستے ہی میں قتل کر دیئے گئے۔ و زین الدین یوسف بن شرف الدین محمد : نے مصر کا سفر کیا، پھر طلب علم اور عبادت

کیلئے خود کو محصور کر لیا،انکی وفات ۷۲۵ھ میں عدوی تکیہ قاہرہ میں ہوئی۔ و اسکے بعد مغلوں، سلجوقیوں اور فاطمیوں کے خلاف جنگوں کی وجہ سے انکی تاریخ بدی

غامض ہوگئی ہے۔ و اس مدت میں شیخ زین الدین ابوالمحاسن ظاہر ہوئے۔ انکا نسب عدی الی البرکات کے بھائی

سے ملتا ہے، انکو شام پر یزیدیوں کا گورنر بنایا گیا، مگر وہاں انکے مؤیدین کی کثرت دیکھ کر

بادشاہ سیف الدولہ قلاوون نے انکو گرفتار کر لیا، جیل ہی میں انکی وفات ہوئی۔ و انکے بعد انکے صاحبزادے شیخ عزالدین نے انکی جگہ لی، شام ان کا مرکز تھا، انکو امیر الامراکا لقب دیا گیا، ۷۳ھ میں جب انہوں

نے اموی انقلاب لانے کا ارادہ کیا تو گرفتار کر کے جیل میں ڈالد یئے گئے اور وہیں انکی وفات ہوئی۔

و حکمرانوں کے مظالم کے باوجود انکی دعوت مسلسل جاری رہی، اور شیخان عراق کا علاقہ

ہمیشہ یزیدیوں کا مد نظر رہا۔ راز داری کی اہم خصوصیات میں سے ہے۔ و یزیدی تحریک کے آخری صدر شہزادہ بایزید الا موی ۱۹۹۹ء میں شارع الرشید بغداد میں

یزیدیت کا آفس کھولنے کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے، اس کتاب کو کھولنے کا مقصد اموی یزیدی فرقے کی عروبت کا احیا تھا، روحانی اور منی حقائق کی مدد

سے قومیت کی دعوت کو عام کرنا انکا وسیلہ تھا، ان کا شعار یہ تھا: عربی۔ اموی القومیت،

زبیدی العقیدہ ہے۔ انکے آخری صدر شہزادہ حسین بن سعید امیر اشخان تھے۔ و اجمالی طور پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ تحریک مختلف مراحل سے گذری، جو حسب ذیل

پہلادور : موی سیاسی تحریک میں یزید بن معاویہ کے عشق میں ترقی ہونے کا دور۔ دوسرادور : شیخ عدی بن مسافر کے زمانے میں تحر یک کو عددی طریقے میں تبدیل کر دینے کا دور۔ تیسرادور : شو حسن کا چھ سال تک روپوش رہنے کے بعد اپنی کتابوں کے ساتھ نمودار ہونے کا دور جو بھی اسلام کے مخالف ہیں۔ چوتھا دور : انا مکمل طور پر اسلام سے نکل جانا پڑھنے لکھنے کو حرام قرار دیا اور باطل و فاسد عقائد کا انکی تعلیمات میں داخل ہو جانے کا دور۔ .

عقائد وافکار : : اول : یزیدیوں کے عقیدے پر عبور حاصل کرنے کیلئے ایک مقدمہ۔ ہ کربلا کا معرکہ یزید بن معاویہ کے زمانے میں پیش آیا تھا جس میں حضرت حسین بن علی

شہید ہوئے۔ و شیعوں نے یزید کو لعن طعن کیا، ان پر تہمت لگائی کہ وہ زندیق ہیں اور شراب پیتے ہیں۔ و یزیدیوں نے یزید نے محبت کی اور ان کے لعن طعن کرنے کو برا منایا۔ و پھر انہوں نے عام لعن طعن کو بھی برا منایا۔ و قرآن میں الیس کو مطعون کیا گیا، مزید ی وہاں مشکل میں پھنس گئے، چنانچہ انہوں نے

اسکو بھی برا منایا، پھر ان تمام مقامات کو مشمع سے منانا شروع کر دیا جس میں لعن طعن تھایا شیطان کاذکر تھا یا استعارہ تھا، جسکی دلیل یہ دی کہ یہ قرآن میں موجود نہ تھے، مسلمانوں

نے اپنی طرف سے انکا اضافہ کیا ہے۔ و پر انہوں نے ابلیس ملعون کو مقدس مانا شروع کر دیا، اس تقر یہی فلسفے کا مرجع متعدد

امور ہیں جو حسب ذیل ہیں: ۔ ا۔ ابلیس نے آدم کو سجدہ نہیں کیا۔ چنانچہ وہ یزیدیوں کی نظر میں موحد اول ہے، کیونکہ اس نے غیر اللہ کو سجدہ نہ کرنے کی خدائی و میت کو یاد رکھا جبکہ فرشتوں نے اسکو فراموش کر دیا اور آدم کو سجدہ کیا، آدم کو سجدہ کرنے کا حکم امتحان لینے کیلئے دیا گیا تھا جس میں ابلیس کامیاب ہو گیا لہذا وہ اول موحد ہے، خدانے ابلیس کو اس کا بدلہ یہ دیا کہ اسے طاوس الملا ئکہ اورر میں ملا ئکہ بنادیا۔

۔ یزیدی ابلیس سے ڈر کے مارے اسے مقدس مانتے ہیں کیونکہ شیطان طاقت ور ہے کہ خدا کے سامنے ڈٹ گیا اور خدائی علم کی مخالفت کرنے کی جرأت کی۔

۔ وہ ابلیس کو اسلئے بھی مقدس سمجھتے ہیں کیونکہ وہ سرکشی و نافرمانی کا امین ہے۔ و ابلیس نے آدم کو شجرہ محترمہ کھانے پر اکسایا تو انہوں نے کھا لیا جس سے انکا پیٹ پھول

گیا، اللہ تعالی نے انکو جنت سے نکال دیا۔ و ابلیس کو جنت سے نہیں نکالا گیا کہ وہ زمین پر یزیدیوں کی حفاظت کیلئے اترا ہے۔ دوم : یزیدیوں کے عقائد۔ و یزیدی ابلیس کو طاوس الملا نکہ کہنے کی وجہ سے پیتل کے مرغنا مٹھی برابر طاؤس کے

پتے کو مقدس بمانے پر مجبور ہوئے، چنانچہ وہ اس پتے کو لیکر گاؤں گاؤں چکر لگاتے ہیں اور

پیسے جمع کرتے ہیں۔ و وادی لالش عراق میں : ایک مقدس جگہ ہے جو بلند پہاڑوں کے درمیان واقع ہے، اس کا

نام بیت عذری ہے، جو بادام اور بلوط کے درختوں سے ڈھکی ہوئی ہے۔ و مرجہ وادی لالش : کو ایک مقدس زمین کا نکڑا تصور کیا جاتا ہے، اس کانام مرجت الشام سے

ماخوز ہے، اس کے مشرقی حصے میں جبل عرفات اور چاہ زمزم ہیں۔

و یزیدیوں کے پاس مصحف رش (این کالی کتاب ہے، اس کتاب میں یزیدیوں کی

تعلیمات و عقائد بیان ہے۔ و یزیدیوں کا کلمہ شہادت : اشهد واحد الله ، سلطان یزید حبیب اللہ۔ و روزہ : ہر سال شرقی فروری کے مہینے میں وہ تین دن کا روزہ رکھتے ہیں، یہ ایام یزید بن

معاویہ کی عید میلاد کے تقریبا موافق ہوتے ہیں۔ و زکوة : طاؤس کے ذریعے قوال حضرات کو جمع کر کے صدر کی خدمت میں پیش

کرتے ہیں۔ ج : ہر سال وہ دس ذی الحجہ کو جبل عرفات پر مر جه لالش عراق میں وقوف کرتے

و نماز : یزید ی وسط شعبان کی رات کو نماز پڑھتے ہیں جو پورے سال کی نمازوں کیلئے کافی

ہو جاتی ہے۔ و یزیدیوں کا عقیدہ ہے کہ موت کے بعد حشر و نشر باطط گاوں جبل سنجار میں ہونگے، جہاں

شیخ عدی کے سامنے ترازو رکھا جائے گا شیخ لوگوں کا محاسبہ کرینگے اور اپنی جماعت کے

آدمیوں کو جنت میں داخل کرینگے۔ و یزید کی بہت سی غلط چیزوں کے نام پر قدم اٹھاتے ہیں مثلا سلطان یزید کے طوق کی تم

یعنی کپڑے کادامن۔ و یزیدی قبروں اور مزاروں کی زیارت کرتے ہیں مثل شن عدی، شیخ شمس الدین، شیخ حسن

اور عبد القادر جیلانی وغیرہ کے مزاروں کی زیارت کرتے ہیں، ہر سجادے کا ایک خادم

ہوتا ہے، مزاروں کو روشن کرنے کیلئے روغن اور منع استعمال کرتے ہیں۔ و یزیدیوں کے یہاں مختلف طبقات کے مابین شادی درست نہیں، ہر مزید ی کیلئے چھ

عورتوں کے ساتھ شادی کر نیکی اجازت ہے۔ و انکے یہاں شادی کا طریقہ یہ ہو تا ہے کہ پہلے دولہا، دلہن کو اغوا کر کے لیجاتا ہے پھر گھر

والے آ کر معاملہ طے کرتے ہیں۔ و یزیدیوں کے یہاں پیلارنگ حرام ہے کیونکہ یہ طاوس کا ہم رنگ ہے۔ و یزیدیوں کے یہاں خی، ملفوف، قرع، فاصوليا، مرغ اور طاؤس مقدس کا گوشت حرام

ہے۔ کیونکہ یہ طاوس الملا نکہ ابلیس کے مشابہ ہے، اسی طرح مرغ، مچھلی، ہرن اور

خنزیر کا گوشت بھی حرام ہے۔ و یزیدیوں کے یہاں مونچھیں کائنانا جائز ہے چنانچہ وہ قابل دید حد تک مونچھوں کو لبی

چھوڑ دیتے ہیں۔ و اگر آپ کی یزیدی کے چاروں طرف ایک دائرہ بنادیں تو وہ اس وقت تک اس سے باہر

نہیں نکلے گا جب تک آپ اس کے ایک حصہ کو مٹانہ دیں کیونکہ اس کا اعتقاد ہے کہ

شیطان نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے۔ و یزیدی لکھنے پڑھنے کو حرام کہتے ہیں کیونکہ وہ صرف سینه در سینه علم پر بھروسہ کرتے

ہیں، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان میں جہالت بہت بڑھ گئی اور عدی، یزید اور ابلیس کے سلسلے

میں راہ حق سے بہت زیادہ منحرف ہو گئے۔ و یزیدیوں کے پاس دو کتابیں ہیں: ایک ”جلوہ“ جس میں صفات اور وصایا کا بیان ہے

دوسری (مصحف رش) یا کالی کتاب ہے، اس کتاب میں کا ستات و ملائکہ کی تخلیق اور

یزیدیت کی ابتدا اور دیگر عقائد کا بیان ہے۔ و یزیدیوں کا عقیدہ ہے کہ ختنے کے دوران جو شخص یزیدی کے لڑکے کو اپنی گود میں لے

لیگا وہ شخص اس لڑکے کی ماں کا بھائی بن جائیگا چنانچہ اسکے شوہر پر فرض ہو گا کہ مرنے

تک اس شخص کی حفاظت و حمایت کرے۔ و یزیدی غروب وشروق کے وقت سورج کی طرف منہ کر کے دعا کرتے ہیں، پھر زمین کو

چومتے ہیں، چہرے پر مٹی ڈالتے ہیں، اسی طرح سونے سے پہلے بھی دعا کرتے ہیں۔ و یزیدیوں کی بہت کی عیدیں ہیں مثلا سال نو کی عید، عید المربعانية، عید قربان، عید اجماعت،

عید یزید، عید خضر الیاس اور عید بلند۔ انکی ایک مقدس رات ہے جسے کالی رات (شف شک) کہا جاتا ہے، اس رات میں روشنی گل کر دی جاتی ہے پھر وہ محارم اور شراب سے

لطف اندوز ہوتے ہیں۔

و یزیدی اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں: ”میرے خادموں کی اطاعت کرو، انکی باتیں غور سے

سنو، انکو غیروں جیسے یہود نصاری اور مسلمانوں کے سامنے پیش کرنے کی اجازت مت دو، کیونکہ وہ میری تعلیمات سے ناواقف ہیں، انکو اپنی کتابیں مت دو کیونکہ وہ اس میں

ردوبدل کر دیں گے اور تمہیں اسکا پتہ بھی نہیں چلے گا۔“ عقائد و افکار کی جڑیں : و عدی بن مسافر صوفی شیخ عبد القادر جیلانی سے ملاقات کر کے طول، تناسخ اور وحدة

الوجود کا قائل ہوا، ابلیس کے متعلق انکی باتیں بینم حلاج کی باتوں کی طرح ہیں جو ابلیس

کو امام الموحدین کہتے ہیں۔ و یزیدی۔ نصرانی مذہب کا احترام کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ پادریوں کے ہاتھوں کو بوسہ

دیتے ہیں انکے ساتھ عشاء ربانی کھاتے ہیں، پیتے وقت اسے بالکل زمین پر گرنے نہیں

دینے اور نہ ہی داڑھی سے لگنے دیتے ہیں۔ و یزیدیوں نے نصاری سے (تعمید) کا عقیدہ لیا، چنانچہ وہ بچوں کو تعمید دینے کیلئے ایک چٹے

کے پاس لے جاتے ہیں، جسے عین البیضا کہا جاتا ہے، جب کہ ایک ہفتہ کا ہو جاتا ہے تو اسے شیخ عدی کی قبر پر جاتے ہیں جہاں زمزم ہے، اسے پانی میں رکھ کر اس کی آواز میں اس کانام لیتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ وہ یزید کی اور طاؤس الملک لین ابلیس پر ایمان لانے

والا بن جائے۔ و کردستان کے علاقے میں جب اسلام کا نور چکا تو اس وقت وہاں کے اکثر لوگ زردشتی

مذہب کے پیرو کار تھے چنانچہ اس کے بعض عقیدے بھی یزیدیت میں منتقل ہو گئے۔ و یزیدیوں میں مجوسیوں اور بت پرستوں کے عقائد بھی داخل ہو گئے، چنانچہ انہوں نے

یزید کو خدا کے مرتبے تک پہنچا دیا، ان کے یہاں ترتیب اس طرح ہے (اللہ، یزید، عدی)۔ 0 (طاووس ملک) ابلیس ایک وثی رمز ہے جو انکے یہاں بڑا معزز ہے۔ و یزیدیوں نے شیعوں سے (براءة) کا نظریہ کیا، جو دراصل منی کی بنی ہوئی ایک گیند ہوتی

ہے جسے تا عدی کے مقبرے کے زاویے کی مٹی سے بنایا جاتا ہے، ہر یزیدی تبرک حاصل کرنے کیلئے اسے اپنی جیب میں رکھتا ہے، یہ بعینہ اس مٹی کی طرح ہوتی ہے جو شیعہ جعفریوں کے پاس ہوتی ہے، یزید کی جب مر جاتا ہے تو یہ مٹی اسکے منہ پر رکھ دی

جاتی ہے اور نہ انکا عقیدہ ہے کہ وہ کافر مرے گا۔ و عام طور پر جس علاقے میں یزیدی رہتے ہیں وہاں مختلف ادیان پائے جاتے ہیں مثلا

زرداشتی، بت پرستی، طبیعی قوت کا عابد، یہودی اور نصرانی۔ بعض لوگ آشور، بابل اور سومر کے خداووں سے مربوط ہیں۔ اسی طرح اہل الطوہ کے صوفيا بھی۔ ان تمام ادیان

نے مختلف درجوں میں یزیدیت کے عقیدے پر بڑا اثر ڈالا کیو نکہ یزیدی آن پڑھ اور جاہل ہیں، جس کی وجہ سے وہ بھی اسلام سے بہت زیادہ منحرف ہو گئے ۔

پھیلاؤ اور اثر ورسوخ کے مقامات : و شیطان کو مقدس مانے والا یہ طائفہ سوريا، ترکی، ایران اور عراق میں پھیلا ہوا ہے، ائی

تھوڑی بہت تعداد لبنان، مغربی جرمنی اور نجیئم میں بھی ہے۔ و یزیدیوں کی تعداد تقریبا ۱۲۰ ہزار ہے ان میں سے ۵۰ ہزار عراق میں رہتے ہیں۔ جبکہ بقیہ دوسری جگہوں میں رہتے ہیں، یہ سب کے سب خانه اموی کی ریاست کے نظریے

سے مربوط ہیں۔ و یزیدی کر دی ہیں، مگر ان میں بعض لوگ عربی الاصل ہیں۔ و یزیدیوں کی زبان کردی ہے، دینی کتابیں، دعائیں اور توانا کردزبان میں ہیں۔ و حکومت کی طرف سے اجازت لیکر انہوں نے باقاعدہ اپنا آفس کھولا ہوا ہے، جس کا نام

المكتب الا موی ہے جو شارع رشید بغداد میں واقع ہے۔

مزید معلومات کیلئے ملاحظہ فرمایئے: ا۔ الیزیدی : تالیف سعید الدیوہی۔

۔ الیزیدیون فی حاضرهم وانهم : عبدالرزاق ا حسینی۔ ۳۔ الیزیدیہ ۔ احوالم ومعتقداتهم : ڈاکٹر سابی سعید الاحمد۔

۔ الیزید یہ واصل عقیدہم : عباس العزاوی۔ ۵۔ الیزیدی ونشا نهم

: احمد تیمور۔

: صدق الد ملوی۔ ۔ الیزیدین

: هاشم البناء۔

۲۔ الیز بدی

۔ ماری الیزیدی و من هم از بین : محمود ابتدی، مطبعه الضامن۔ طبع اول۔ بغداد۔

۱۹۸۲ء۔ و کر دو ترک و عرب : از مونڈ۔ ترجمہ جز جس فتح اللہ۔ ۰ا۔ مباحث عراقیہ

: یعقوب سرکیس۔ ال۔ الا کرار

: باسیل نیتن۔ ۱۲۔ مجموع الرسائل والمسائل

: شیخ الاسلام ابن تیمیہ۔ ۱۳- رحلتي الى العراق

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button