نعتیں
رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
جو مدینے کی گلیوں میں گھوم آئے ہیں
آگِ دوزخ جلائے گی کیسے انھیں
جو طیبہ کے ذروں کو چوم آئے ہیں
ان گلوں کی شگفتہ جبیں کی قسم
حق نے جن کو جگہ اپنی رحمت میں دی
اس جہاں کی فضا انکو بھاتی نہیں
جو باغِ مدینہ میں گھوم آئے ہیں
جرم ہم نے کئے ظلم ہم نے کئے
اپنی جانوں پہ آقا بچا لو ہمیں
سر شرم سے جھکائے ہوئے آئے ہیں
تیرے در پہ ہو مغموم آئے ہیں
دو سہارا ہمیں لو خدارا ہمیں
اپنے دامنِ رحمت میں شاہِ رُسل
توڑ زنجیریں اپنی ہوس کی یہاں
آج شیطان کے محکوم آئے ہیں
جرم اپنے بہت ہیں مگر یا نبی
تیرے عفو و کرم کی بھی حد ہی نہیں
اِک کرم کی نظر عاصی محبؔوب
پر ہم بدلنے یہاں مقسوم آئے ہیں