نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں
نہ کوئی قریب کی بات ہے
جسے چاہیں اس کو نواز دیں
یہ درِحبیبﷺ کی بات ہے
جسے چاہا در پہ بلالیا
جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے
وہ خدا نہیں ، بخدا نہیں
مگر وہ خدا سے جدا نہیں
وہ ہیں کیا مگر وہ کیا نہیں
یہ محب حبیبﷺ کی بات ہے
وہ بھٹک کے راہ میں رہ گئی
یہ مچل کے در سے لپٹ گئی
وہ کسی امیر کی شان تھی
یہ کسی غریب کی بات ہے.
ترے حسن سے تری شان تک
ہے نگاہ و عقل کا فاصلہ
یہ ذرا بعید کا ذکرہے
وہ ذرا قریب کی بات ہے
وہ مچل کے راہ میں رہ گئی
یہ تڑپ کے در سے لپٹ گئی
وہ کسی امیر کی آہ تھی
یہ کسی غریب کی بات ہے
مجھے جان سے بڑھ کے عزیز دل
میرا درد دل سے عزیز تر
یے جو درد سے بھی عزیز تر
وہ میرے طبیب کی بات ہے
میں بروں سے لاکھ برا سہی
مگر ان سے ہے میرا واسطہ
میری لاج رکھ لے میرے خدا
یہ تیرے حبیب کی بات ہے
تجھے اے منور بے نوا
در شاہ سے چاہیے اور کیا
جو نصیب ہو کبھی سامنا
تو بڑے نصیب کی بات ہے