نعتیں

دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ

دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
ہے جنت سے بڑھ کے غبارِ مدینہ

چلو سر کے بل اے میرے ہم سفیرو
کہ دِکھنے لگے ہیں آثارِ مدینہ

یہاں پھول کھل کے بکھرتے نہیں ہیں
خزاں سے مبرا بہارِ مدینہ

فلک جسکی چوٹی پہ بوسہ کناں ہے
ہے کتنا بلند وہ مینارِ مدینہ

اِسے نارِ دوزخ جلائے گی کیسے
ہے محبوؔب بھی خاکسارِ مدینہ

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button