نعتیں
خدا نے دی ہے زباں ذکر مصطفٰےکے لیے
خدا نے دی ہے زباں ذکر مصطفٰےکے لیے
اب اس سے کام نہ لے اور کچھ خدا کے لیے
اِدھر اٹھائے نہ تھے ہاتھ التجا کے لیے
اُدھر سے دستِ کرم بڑھ گیا عطا کے لیے
اٹھو ! تو پرچمِ ذکرِ رسول بن کے اٹھو
جھکو! تو خاک بنو پائے مصطفٰےکے لیے
اگر چلے تو مہک بن کے شہرِ بطحٰی میں
رہے تو ٹھنڈی ! یہی حکم ہے ہوا کے لیے
مریضِ ہجرِ مدینہ ہوں ، مِرے چارہ گرو
دِلادو ! اذنِ حضور ی مجھے شِفاء کے لیے
بس اتنی بات کہ ہم ہیں تمہارے شیدائی
تُلا ہوا ہے زمانہ ہر ا ِک جفا کے لیے
ہزار شکر بجا لاؤ اس عطا پہ ادؔیب
یہ اشک تم کو ملے ہیں جو التجا کے لیے