فقیروں کا ہے کیا چاہے جہاں بستی بسا بیٹھے
علی ؑ والے جہاں بیٹھے وہیں جنت بنا بیٹھے
فراز دار ہو مقتل ہو زندان ہو کہ صحرا ہو
جلی عشق علی ؑ کی شمع اور پروانے آبیٹھے
کوئی موسم کوئی بھی وقت کوئی بھی علاقہ ہو
جہاں ذکر علی ؑ چھیڑا وہاں دیوانے آبیٹھے
علی ؑ والوں کا مرنا بھی کوئی مرنے میں مرنا ہے
چلے اپنے مکاں سے اور علی ؑ کے در پہ جا بیٹھے
ادہر رخصت کیا سب نے اُدہر آئے علی ؑ لینے
یہاں سب رو رہے تھے ہم وہاں محفل سجا بیٹھے