نعتیں

اگر اے نسیم سحر ترا ہو گزر دیار حجاز میں

اگر اے نسیم سحر ترا ہو گزر دیار حجاز میں

مری چشم تر کا سلام کہنا حضور بندہ نواز میں

تمہیں حد عقل نہ پا سکی فقط اتنا حال بتا سکی

کہ تم ایک جلوۂ‌ راز تھے جو عیاں تھا رنگ حجاز میں

عجب اک سرور سا چھا گیا میری روح و دل میں سما گیا

ترا نام ناز سے آ گیا مرے لب پہ جب بھی نماز میں

نہ جہاں میں راحت جاں ملی نہ متاع امن و اماں ملی

جو دوائے‌ درد نہاں ملی تو ملی بہشت حجاز میں

کروں نذر نغمۂ جاں فزا میں کہاں سے اخترؔ غم نوا

کہ سوائے نالۂ غم نہیں مرے دل کے غم زدہ ساز میں

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button