Herbs

ھلدی اور اس کے حیرت انگیز فوائد

Turmeric and its amazing benefits

ھلدی اور اس کے حیرت انگیز فوائد
ھلدی ایک پودا ھے جس کو مسالہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ھے ، جو ھندوستان اور ایشیاء کے دیگر حصوں اور وسطی امریکہ میں اگتا ھے ، عام طور پر قدیم زمانے سے ھی علاج کرنے کے لئے استعمال ھورھی ھے ، موجودہ وقت میں بطور غذا   بھی استعمال ھورھی ھے۔ اس میں کرکومین نامی ایک مرکب ھوتا ھے ، جو ایک مضبوط مرکب ھے جس میں سوزش کو ختم کرنے کی خصوصیات ھوتی ھے، اور اسی وجہ سے یہ کچھ سوزش والی دوائوں میں استعمال ھوتی ھے۔ اس میں اینٹی آکسیڈینٹ کی خصوصیات بھی موجود ھیں ، جو دل کی صحت کو بھتر بناسکتی ھیں ، اور کینسر کے خطرے کو کم کرسکتی ھیں۔

ھلدی متعدد طریقوں سے استعمال ھوتی ھے ، اسے مختلف کھانوں میں استعمال کیا جاتا ھے، جیسے سالن میں، کچھ قسم کے پنیر ، اور مکھن میں اور کچھ لوگ اسے چائے کی طرح بھی پیتے ھیں ، اس سے علاج بھی ھوتا ہے، جیسے جوڑوں کے درد اور سوزش ، گردے کی سوزش ، دل کی سوزش ، الزائمر کی بیماری ، چڑچڑاپن آنتوں کے زخم وغیرہ۔

ھلدی اور اس کے حیرت انگیز فوائد جن کا آپ کو آج تک کسی نے نھیں بتایا ھوگا
ورموں کو دور, مسکن سکون دینے, مصفی خون ھے
کچی ھلدی ،اچار، سبزی اور سلاد کے طور پر کئی بیماریوں کو دورکرتی ھے
ھلدی ایک اینٹی تکسید اور اینٹی کینسر مادہ ھے جو خون کو بھی صاف کرتی ھے۔ ایک گرام ھلدی روزآنہ کھانے سے ھر قسم کا کینسر سے بچاو ھوتا ھے
ھلدی کے استعمال سے جسم کا نظام مضبوط اور چست ھوتا ھے
ھڈیوں کے بھر بھرے پن کے علاج کیلئے رات کو سوتے وقت دس گرام کچی ھلدی یا ھلدی کی ایک انچ لمبی گانٹھ کو ایک گلاس دودھ میں ابالے، تھوڑا سا ٹھنڈا ھونے پر اسے پیئے۔
ھلدی نمک اور سرسوں کا تیل ملاکر اس سے روزانہ دانت صاف کریں۔ دانت مضبوط ھونگے۔
بھونی ھوئی ھلدی کوپیس کردرد والے دانت کی مالیش کریں آرام ملے گا۔
پرانی کھانسی یا دمہ کے لئے آدھا چائے کا چمچ شھد میں ایک ۔ چوتھائی چمچ ھلدی اچھی طرح ملا کر چاٹنے سے فائدہ ھوتا ھے ۔
اندرونی چوٹ زخم لگنے یا ایکسیڈنٹ پر ایک گلاس گرم دودھ میں ایک چمچ ھلدی ملا کر پینے سے درد اور سوجن ورم میں راحت ملتی ھے ۔ چوٹ موچ کیلیے,نیم گرم دودھ گھی مصری ملا کر دیتے ھیں,
منہ کے چھالوں کے لئے ایک گلاس پانی میں تھوڑی ھلدی ملا کر کللا سے فائدہ ھو گا
ھلدی انٹی انفکشن ھے, یہ مرکب چیزوں کو سڑنے گلنے, رسولی پیدا اور کینسر پیدا ھونے سے روکتا ھے,
ھلدی ایک گرام کھانے سے خلیات سیلوں کی مرمت کرنے والے ڈی این اے بڑھتے ھیں, اور ان ھارمون کا پیدا ھونا اور بڑھنا رکتا ھے, جو اپنے آپ بڑھتے جانے والے سیل خلیات اور رسولی کینسر پیدا کرنے کے ذمہ دار ھوتے ھیں, تین چار ھفتوں کے استعمال سے غائب ھو جاتے ھیں,
یرقان ھیپاٹائٹیس بی اور سی کیلیے بھی بھت #فائدہ مند ھے, مکو کے کاڑھے #جوشاندے میں ھلدی کا سفوف ملا کر یرقان کیلیے
اپنی صحت کا خیال رکھنے والے لوگ ھر روز ایک گرام ھلدی کا سفوف اپنی نارمل خوراک میں لیں تو موزی امراض کبھی نھیں ھونگی,
اکثر بریاں کرکے استعمال کی جاتی ھے,
مدر حیض, ورم رحم اور دیگر امراض رسولی وغیرہ گیس بدھضمی السر معدہ, #کینسر معدہ, #فالج, سر درد جسم کے درد, یورک ایسڈ #جوڑوں کا درد
بند نزلہ زکام کے لیے اس کی دھونی اس سے رطوبت کھل کر بھنے لگتی ھے, اور رات کو سوتے وقت لینے سےھسٹیریا کے دورے کو بھی دفع کرتی ھے .

ھلدی کینسر کے علاج میں مددگار؟
ھلدی میں موجود کرکیومن کینسر زدہ خلیات پر کیموتھراپی کے اثرات کو بڑھا سکتا ھےبرطانیہ میں سائنسدان یہ جاننے کے لیے تجربات کر رھے ہیں کہ آیا ھلدی میں موجود کیمیکل آنت کے کینسر کے خاتمے میں مددگار ثابت ھو سکتا ھے۔تجربات سے یہ بات ثابت ھو چکی ھے کہ ھلدی میں پایا جانے والا کرکیومن نامی یہ کیمیائی مادہ نہ صرف تجربہ گاہ میں تیار کیے گئے کینسر زدہ خلیات کو ختم کر سکتا ھے بلکہ دل اور یادداشت کی کمزوری کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ھو سکتا ھے۔اب برطانوی شھر لیسٹر کے ھسپتالوں میں کیموتھراپی کے ساتھ ساتھ کرکیومن کی خوراک کے استعمال کا تجربہ کیا جا رھا ھے۔برطانیہ میں ھر سال چالیس ھزار افراد میں آنت کے کینسر کی تشخیص ھوتی ھے۔اگر یہ بیماری جسم میں پھیل جائے تو مریضوں کو عموماً تین کیموتھراپی کی دوائیں ملا کی دی جاتی ھیں تاھم نصف سے زیادہ مریضوں پر ان کا خاص اثر نھیں ھوتا۔اس تجربے میں لیسٹر جنرل ھسپتال کے چالیس مریض حصہ لیں گے جنھیں کیموتھراپی کے آغاز سے سات دن قبل کرکیومن کی گولیاں دی جائیں گی۔اس تجربے کے نگران پروفیسر ولیم سٹیورڈ کا کھنا ھے کہ جانوروں پر ان دونوں چیزوں کے مشترکہ استعمال سے نتائج سو گنا بھتر رھے اور یہ انسانی تجربے کی بنیاد بنی۔انھوں نے کھا کہ ’آنت کا کینسر اگر جسم میں پھیل جائے تو اس کا علاج انتھائی مشکل ھو جاتا ھے اور اس کی ایک وجہ مریضوں پر کیموتھراپی کے طویل عرصے تک استعمال کے نتائج بھی ھیں‘۔ڈاکٹر سٹیورڈ کے مطابق یہ امکانات کہ کرکیومن کینسر زدہ خلیات پر کیموتھراپی کے اثرات کو بڑھا سکتا ھے اس لیے خوش آئند ھیں کہ اس سے مریضوں کو کم مقدار میں کیموتھراپی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ زیادہ عرصے تک علاج جاری رکھ پائیں گے۔ان کا کھنا تھا کہ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ھے لیکن ایک پودے کے کیمیائی مادے سے کینسر کے علاج میں مدد لینا انوکھی بات ھے اور ھمیں امید ھے کہ اس سے مستقبل میں نئی ادویات کی تیاری میں مدد مل سکتی ھے۔کینسر ریسرچ یو کے کی جوانا رینلڈز کا کھنا ھے کہ ’اس قسم کے تجربے سے ھمیں کرکیومن کی بڑی مقدات کے استعمال کے ممکنہ فوائد اور کینسر کے مریضوں پر اس کے دیگر اثرات کا پتہ چل سکتا ھے‘۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button