نعتیں
نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
کریم آقا تیرے کرم کی طلب ہے
مدینے میں مِل جائے چھوٹی سی کُٹیا
نہ جنت نہ لوح و قلم کی طلب ہے
میری عیب پوشی سدا کرتے رہنا
کبھی جو نہ ٹوٹے بھرم کی طلب ہے
مصائب سے ایمان مضبوط تر ہو
ہاں شیرِ خدا کے عزم کی طلب ہے
تیری یاد میں جو ہمیشہ رہے نم
مجھے شاہا ایسی چشم کی طلب ہے
جو میرے عشق کو جِلا بخش دیوے
میرے دل کو ایسے ستم کی طلب ہے
میرے جُرم و عصیاں ہیں ان گِنت مولا
تیری بارگاہ سے رحم کی طلب ہے
جو غفلت کی نیندوں سے دل کو جگا دے
مجھے اس نگاہِ کرم کی طلب ہے