نعتیں
کیوں چھین لیا مجھ سے میرا سخنِ نعت گوئی
کیوں چھین لیا مجھ سے میرا سخنِ نعت گوئی
میں کسی کو کیا پکاروں میرا تجھ بنا نہ کوئی
میری آہ کیوں نہ پہنچی تیرے عرش پہ خداوند
میرا دل بھی ساتھ رویا میری آنکھ جب بھی روئی
میں تڑپ رہا ہوں آقا پڑا دور تیرے در سے
قسمت میری جگا دو کب تک رہے گی سوئی
بگڑی میری بنا دو در پہ مجھے بلا لو
اپنے غلام کی تم خود کرنا چارہ جوئی
محبؔوب بے کسی میں تجھ بِن کسے پکارے
دنیا میں مرد لاکھوں تیری خاکِ پا نہ کوئی