حمدِ خدا میں کیا کروں
حمدِ خدا میں کیا کروں
اسکی ثنا میں کیا کروں
کھاتا ہوں اس کی نعمتیں
اور بھلا میں کیا کروں
بھولا ہوں اسکی ذات کو
حق ادا میں کیا کروں
نا شکری میرا وصف ہے
اسکے سِوا میں کیا کروں
وہ ذات پاک ہر طرح
میں ہوں برا میں کیا کروں
ایک کو کر سکا نہ خوش
اور خدا میں کیا کروں
میں پست تو عظیم ہے
میرے الٰہ میں کیا کروں
قابل تیرے کوئی حرف
نہ مل سکا میں کیا کروں
راہ تیری سہل سہی
میں آبلہ پا میں کیا کروں
حرص و ہوس میں گِھر چکا
اب تو بتا میں کیا کروں
مردہ ضمیر ہو گیا
کوئی دعا میں کیا کروں
زندہ نہ کر سکے جو دل
ایسی دوا میں کیا کروں
تو نے نوازا ہر طرح
تیرا گِلہ میں کیا کروں
بن مانگے دے رہا ہے جب
تجھ سے دعا میں کیا کروں
تیرے حضور شرم سے
سر ہے جھکا میں کیا کروں
تو خالق و مالک و ربِ غفور
مجسم خطا میں کیا کروں
میں ارزل تریں تیری مخلوق میں
توسب سے عُلٰی میں کیا کروں
بہت چھوٹےدرجےکامنگتاہوں میں
توشاہوں کاشاہ میں کیا کروں