آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
سب کی آنکھوں کا تارا ہمارا نبیؐ
سارے جگ کا دُلارا ہمارا نبیؐ
اور بھی ہیں زمانے میں پیارے مگر
سارے پیاروں سے پیارا ہمارا نبیؐ
سارے سنسار کے واسطے آیا وہ
نہیں صرف تمہارا ہمارا نبیؐ
غم کے ماروں کا وہ مونس و چارہ گر
بے کسوں کا سہارا ہمارا نبیؐ
کفر اور شرک کی ظلمتیں مٹ گئیں
روشنی کا منارہ ہمارا نبیؐ
چاند ٹکڑے ہو کنکر کلمہ پڑھے
گر کرے اک اشارہ ہمارانبیؐ
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
آگئے وہ شہِ ذی وقار آگئے
باغِ عالم میں بن کے بہار آگئے
جن کا ثانی کوئی دوجہاں میں نہیں
وہ خدا کے حسیں شاہکار آگئے
غم کے ماروں کو مل گیا چین و سکوں
بیقراروں کے دل کے قرار آگئے
اب نہ ہوں گی کہیں نفرتیں دشمنی
بانٹنے کو زمانے میں پیار آگئے
جن کو دشمن بھی کہتے ہیں صادق امیں
جن پہ ہر دل کو ہے اعتبار آگئے
جن کی آمد کی نبیوں نے دی تھی خبر
جن کا صدیوں سے تھا انتظار آگئے
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
جس گھڑی آمنہ کے لخت جگر
بہر تبلیغ دیں گئے طائف نگر
اور جب ان کو پہنچایا رب کا پیام
دشمنی پر اتر آئے وہ کم نظر
اس قدر بد نصیبوں کے پتھر چلے
جسم اطہر ہوا خون سے تر بتر
سر سے پا تک لہو میں ڈوبے ہوئے
سید الانبیاء شاہ جن و بشر
پھر بھی کر تے ہیں ان کیلئے یہ دعا
بخش دے اِنکو اے مالک بحر و بر
مجھ پہ ظلم و ستم نہ یہ ڈھاتے کبھی
میرے بارے میں ہوتی جو ان کو خبر
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
ایک گنہگار کو اور کیا چاہئے
حشر میں ان کا بس آسرا چاہئے
سیکھ جائے گا ہر امتی خلد میں
بس نبی کا میرے نقش پا چاہئے
بعد اللہ کے ساری مخلوق میں
سب سے افضل انہیں ماننا چاہئے
ہونگی ہونگی ضرور دعائیں قبول
شرط ہے واسطہ آپ کا چاہئے
مال ودولت کی مجھ کو نہیں آرزو
دل میں بس عشق خیر الوریٰ چاہئے
میں ہوں بیمار شاہِ عرب و العجم
مجھ کو طیبہ دکھا کے شفا چاہئے
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
کبھی دل کو کسی کے دُ کھایا نہیں
کبھی ظلم کسی پہ بھی ڈھایا نہیں
ہر طرح کے ستم سہے گالی سنی
پر کسی پہ کبھی ہاتھ اٹھایا نہیں
کبھی یٰسین اور کبھی طٰہٰ کہا
نام لیکے خدا نے بُلایا نہں
درد عشق نبی سے ہے جو بے خبر
زندگی کا مزہ اس نے پایا نہیں
اُنسا رتبہ کسی کو نہ بخشا گیا
انُسا کوئی زمانے میں آیا نہیں
اُنسا کیسے بھلا اور آتا کوئی
دوسرا تو خدا نے بنایا نہیں
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
ان کے مہکے ہے ایسے پسینہ جناب
جیسے مشک و ختن ، جیسے بیلا گلاب
ان کے چہرے کے دیکھ کے تابندگی
شرم سے پانی پانی ہوا ماہتاب
ان کا جیسا زمانے میں کوئی نہیں
وہ تو ٹھہرے خدا کا حسیں انتخاب
ان کو رب نے بنایا ہے اپنا حبیب
اور عطا کی ہے قرآن جیسی کتاب
ان کے اوصاف تابشؔ بیاں کر سکے
کہاں اتنی بھلا اس حقیر میں تاب
ان کی کس کس خوبی کا ذکر کروں
الغرض میرے سرکارؐ ہیں لاجواب
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال
آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آمنہ کے لال، آپؐ بے مثال