نعتیں
اے قضا ٹھر جا ان سے کرلوں ذرا
اے قضا ٹھر جا ان سے کرلوں ذرا
اک حسیں گفتگو آخری آخری
اور کوئی تمنا نہیں
با خدا ہے یہی آرزو آخری آخری
آنسوٗں کی جو رُت ہے بدل جائیگی
جان آرام سے پھر نکل جائے گی
پوچھ لے گر ذرا حال حازق میرا
بیٹھ کر رو برو آخری آخری
میرے گھر میں وہ جس وقت آ جائیں گے
ان کے دامن سے پل بھر لپٹ جائیں گے
سامنے ان کے نینوں کو
کروائیں گے آنسوٗں سے وضو آخری آخری
میری حالت بظاہر تو کمزور ہے
ان کے غم سے بندھی سانس کی ڈور ہے
پہنچ جاوٗں فقط ان کے قدموں تلک
ہے یہی جُستجو آخری آخری
اس سے پہلے کے اُٹھ کر چلے جائیں وہ
قصہءِ غم مکمل نہ سُن پائیں وہ
ہوش کر بے خبر وقت ہے مختصر
بول دے لفظ تو آخر ی آخری
اُن کی بستی میں لے چل مجھے
چارہ گر دیکھنی ہیں وہ گلیاں فقط اک نظر
چاہتی ہے نگاہ ان کی ہو بارگاہ
دیکھ لوں چارسو آخری آخری
رات ڈھلتے ہی یہ نبض رُک جائے گی
ٹوٹ کر شاخ سانسوں کی جھُک جائے گی
ایسا لگتا ہے اب تو حاکم
مجھے ہوگی صبح نمود آخری آخری
اے قضا ٹھر جا ان سے کرلوں ذرا
اک حسیں گفتگو آخری آخری
اور کوئی تمنا نہیں
با خدا ہے یہی آرزو آخری آخری
صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم