نعتیں

آپکے پاؤں چوم کر رُوئے زمیں نکھر گیا

آپکے پاؤں چوم کر رُوئے زمیں نکھر گیا
بگڑا ہوا نظامِ زیست خودبخود سنور گیا

آپ کی آمد سے پہلے ظلمتوں کا دور تھا
آپ کی آمد ہوئی ہر گوشہ نور سے بھر گیا

آپ کی نگاہ اٹھی اور کعبہ قبلہ بن گیا
آپ کی انگلی اٹھی اور ٹوٹ پھوٹ قمر گیا

آپ کے فیضِ نور سے ظلم کی رات ڈھل گئی
سامری کا بُت جلا ابلیس کا سحر گیا

آپ ہیں مالکِ جہاں آپ ہی میرِ کارواں
آپ کے در کے سامنے جھک ہر ایک سر گیا

بے آب ریگزار بھی باغِ بہشت بن گئے
آپ کے پیکرِ نور کا سایہ جدھر جدھر گیا

آپ کا نام لے کے جو قدم بڑھائے میں نے تو
پلک جھپکنے سے قبل پُل سے بھی میں گزر گیا

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button