نعتیں

اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے

اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے
دلِ بے کس کا اِس آفت میں آقا تو ہی والی ہے

نہ ہو مایوس آتی ہے صَدا گورِ غریباں سے
بنی امّت کا حامی ہے خدا بندوں کا والی ہے

اترتے چاند ڈھلتی چاندنی جو ہو سکے کر لے
اندھیرا پاکھ آتا ہے یہ دودن کی اجالی ہے

ارے یہ بھیڑیوں کا بن ہے اور شام آگئی سر پر
کہاں سویا مسافر ہائے کتنا لا اُبالی ہے

اندھیرا گھر اکیلی جان دَم گھٹتا دل اُکتا تا
خدا کو یاد کر پیارے وہ ساعت آنے والی ہے

زمین تپتی کٹیلی راہ بَھاری بوجھ گھائل پاؤں
مصیبت جھیلنے والے تِرا اللہ والی ہے

نہ چَونکا دن ہے ڈھلنے پر تری منزل ہوئی کھوٹی
ارے او جانے والے نیند یہ کب کی نکالی ہے

رضان منزل تو جیسی ہے وہ اِک میں کیا سبھی کو ہے
تم اس کو روتے ہو یہ کہو یاں ہاتھ خالی ہے

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button