حمد

عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں

عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں

عرش کی آنکھوں کے تارے ہیں وہ خوشتر ایڑیاں

جا بجا پرتو فگن ہیں آسماں پر ایڑیاں

دن کو ہیں خورشید شب کو ماہ و اختر ایڑیاں

دب کے زیرِ پا نہ گنجائش سمانے کی رہی

بن گیا جلوہ کفِ پا کا ابھر کر ایڑیاں

تاجِ روح القدس کے موتی جسے سجدہ کریں

رکھتی ہیں واللہ وہ پاکیزہ گوہر ایڑیاں

اے رضاؔ طوفانِ محشر کے تلاطم سے نہ ڈر

شاد ہو، ہیں کشتی امت کو لنگر ایڑیاں

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button