یہ نہایت ہی عمدہ نیلگون جواہر ہے اس کی چمک دمک اور آسمانی نیلگون رنگت دل کو بہت بھاتی ہے اہل ہنود و یہود کی یرانی کتابوں میں اس کا ذکر آتا ہے اس جواہر کے برابر کسی اور جواہر کے خواص سحری نہیں مانے جاتے یونانی لوگ اسے اپنے عظیم دیوتا اور دیویوں کی نظر کیا کرتے تھے۔
نام
اس پتھر کو سنسکرت میں سوری تن کہا جاتا ہے۔
نیلم کو عربی میں یا قوت اور ارزق کہتے ہیں۔
اسے فارسی میں یا قوت کسر و کہا جاتا ہے۔
انگریزی میں اسے سفائر کا نام دیا گیا ہے۔
ہندی اور اردو میں اسے نیلم کے نام سے جانا جاتا ہے۔
رنگ
رنگوں کے لحاظ سے نیلم کی چار قسمیں ہیں اگر چہ نیلم کا رنگ اصل نیلا ہے مگر کئی اور رنگوں کی جھلک اس میں نظر آتی ہے۔
سیاہی مائل سیاہ۔
زردی مائل نیلا ۔
سرخی مائل نیلا ۔
سفیدی مائل بہ نیلا ۔
اس کی پیدائش کے متعلق مختلف بیانوں میں حکماء کہتے ہیں کہ جس طرح چاروں عناصر نے مل کر انسان کی تربیت کی ہے اسی طرح زمین کے اندر چاروں عناصر کے عمل سے نیلم بنتا ہے نیلم کے چاروں مادوں میں سے کسی کے زیادہ ہونے کی وجہ سے نیلم کے رنگ ڈھنگ پر اثر پڑتا ہے اس لحاظ سے یہاں اس کی چاروں اقسام بیان کی جاتی ہیں۔
جس نیلم میں آبی مادہ زیادہ ہو وہ سفیدی مائل نیلا اور شفاف ہوتا ہے۔
جس نیلم میں خا کی مادہ زیادہ ہو وہ زردی مائل نیلا ہوتا ہے۔
آتشی مادہ زیادہ ہونے سے نیلم سرخی مائل ہو جاتا ہے۔
جس عصر میں بادی مادہ ہو وہ سفیدی مائل نیلا اور ہلکے رنگ کا ہوتا ہے اگر نیلم کی کان بہت مدت تک بندر ہے تو نیلم میں ہر تم کی چمک نمودار ہوگی اور اس کا رنگ لا جواب ہی ہوگا۔
اقسام
رنج کیتو: جس کو برتن میں رکھنے سے اس کی چمک کے باعث برتن نیلا دکھائی دے اس کو پہننے سے اولاد کی ترقی ہوتی
پارشورت: جس سے سنہری رو پہلی اور بلوری کر نیں نکلیں اس کے پہنے سے ناموری حاصل ہوتی ہے۔
وزناڈوی: جس کو سورج کے سامنے رکھنے سے نیلے رنگ کی کرنیں نکلیں، اس کے پہننے سے مال اور اجناس حاصل ہوتے ہیں۔
سنگرت: جو ہمیشہ چمکتا ہے اس کے پہننے سے دولت اور محبت بڑھتی ہے۔
–گورتو: جو مقدار میں چھوٹا اور تول میں بھاری ہو اس کے پہننے سے دلی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ ایک مہانیل نامی نیلم ہوتا ہے جسے اس سے 100 حصے زیادہ دودھ میں ڈالیں تو اس کی چمک سے دودھ نیلا دکھائی دیتا ہے ایک اندر نیل نامی نیلم ہوتا ہے
آج کل جوہری اس کی دو قسمیں بتاتے ہیں، اول پرانا دوم نیا، ہر ایک کی تین قسمیں بتاتے ہیں۔
خوب نیلا یعنی گہرا نیلا
سرخی مائل نیلا
سنہری مائل نیلا یا نیم مائل بہ سنہری ہے۔
اہل فارس نیلم کی ایک ہی قسم بیان کرتے ہیں، وہ اسے یا قوت ارزق کہتے ہیں لیکن فی الحقیقت یہ یا قوت سے علیحدہ جواہر
برقی قوت
اس کے کیمیاوی مرکبات اور طاقت انعکاس و دیگر خواص یا قوت سے ملتے ہیں، نیلم اور یاقوت میں رنگ ہی کا فرق ہے نیلم کا رنگ آسمانی نیلگوں اور یا قوت کا رنگ سرخ ہوتا ہے نیلم کا رنگ مادہ کروم کی ترکیب کے باعث ہوتا ہے گرمی کی تاب میں سفید اور زردی مائل نیلم سفید ہو جاتے ہیں۔ لیکن مشرقی نیلم کا رنگ گیس کی روشنی کے آگے ویسا ہی رہتا ہے ہاں کم درجہ حرارت کا رنگ اینٹ کے رنگ کی طرح تاریک ہو جاتا ہے اس کا اصل مقام پیدائش آہن کے ساتھ واقع ہوتا ہے۔
نیلم کے عیب
نیلم کی شناخت کرنے سے پہلے اس کے عیب دیکھنے چاہئیں، اس کے عیب یہ ہیں۔
ریشم جیسے دھبے
رنگ کا ایک جگہ منجمد ہو جانا۔
سفید شیشہ کی دھاریاں۔
دودھیا رنگ کا داغ۔
چھائیاں۔
جس نیلم کا رنگ ارغوانی ہو اس میں ضرور ریشمی عیب ہو گا اگر اس کا رنگ سنہری مائل ہوگا تو اس میں دودھیا رنگ کی رنگت ضرور دکھائی دیگی اس قسم کا کوئی بھی نیلم ہو تو اسے قطعی نہ خریدیں، نیلم ان عیبوں سے پاک ہونا چاہیئے عیبوں کی شناخت کے لیے نیلم کے رنگ کی پہچان کرنی چاہیے کہ آیا شوخ ہے یا ہلکا۔ اس کے علاوہ کتب سنسکرت میں کئی عیب نیلم کے لکھے گئے ہیں، جس کے پہننے سے کئی ضرر اور نقصان مقصود ہوتے ہیں وہ چھ ہیں۔
رو کھی: جن میں سفید چینی کی طرح داغ ہو اس کے پہنے سے جلا وطنی کا ڈر ہوتا ہے
اسٹم گریه: جس میں پتھر کا سائکڑا موجود ہو اس کے پہننے سے موت کا ڈر ہوتا ہے۔
مرتی گریه: جس کا میلا سا رنگ ہوتا ہے اس کے پہننے سے بھی موت کا ڈر ہوتا ہے۔
چترک: جو مندرجہ بالا رنگوں سے کسی قدر مختلف ہو اس کے پہننے سے قوم کی بربادی ہوتی ہے۔
تراش: جس میں ٹوٹے پن کا نشان ہو اس سے ریچھ جیسے جانوروں سے ضرر پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
ابراق: جس کے اوپر کے حصے میں بادل جیسی چمک ہو اس سے عمر و دولت برباد ہوتی ہے۔
شناخت کا طریقه
نیلم خرید تے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ خالص ہو کیونکہ اکثر لوگ بلور( کارنچ) کے نیلم بنا کر فروخت کرتے ہیں اور ایسی کاریگری سے رنگ بھرتے ہیں کہ ایک نا واقف تمیز ہی نہیں کر سکتا، اور بعض جعلساز بلور کے دوٹکڑے لیکر ان میں رنگ بھر دیتے ہیں یا بلور کے ٹکڑے پر اصلی نیلم کے چھوٹے چھوٹے بار یک طبقے لگا دیتے ہیں اور اصلی نیلم کی جگہ فروخت کرتے ہیں۔ بعض ماہرین اس کی شناخت کا یہ طریقہ بیان کرتے ہیں کہ نیلم کو صاف شفاف پانی میں موچنے سے پکڑ لیں تو پانی میں نیلم کے رنگ دار اور بے رنگ حصے صاف صاف دکھائی دیں گئے جس نیلم کا رنگ یکساں ہوگا اس کا پانی بھی ویسا ہی دکھائی دے گا مصنوعی نیلم کی شناخت یہ ہے کہ ان کے رنگ اور میانہ کو خوب غور سے دیکھنا چاہیے کہ اگر نیلم کا پردہ کسی قدر پتھر کا ہوگا تو ظاہر ہو جائے گا یکساں رنگ کا نیلم پنی میں بھی ویساہی دکھائی دے گا۔
طبی افعال
نیلم مفرح ہے دل و دماغ کو تازگی اور قوت دیتا ہے ایک درم حل کر کے پلانا صرع خفقان طاعون اور نزف الدم کو فائدہ کرتا ہے دافع زہر خون کو صاف کرتا ہے اس کا سرمہ قومی بصر ہے بخار کے مریض کے سینے پر رکھیں تو بخار کم ہو جاتا ہے جسے نکسیر جاری ہواس کی پیشانی پر رکھیں تو خون کے بہاؤ میں کمی ہوتی ہے اگر کسی کی آنکھ میں گرد یا کوئی چھوٹا کیڑا ہواور نہ نکلے تو اس کو پیس کر اور گولی بنا کر آنکھ کے پپوٹے پر رکھیں، گر دیا کیر انکل جائے گا آنکھوں کا ورم اور سفید چیچک دُور ہو جائے گا اگر اسے پیس کر دودھ کے ساتھ کھائیں تو زہر کا اثر بخار اور وبائی امراض دور ہو جاتے ہیں، ہندو شاستروں میں نیلم کے پہننے کے لیے خاص ایام مقرر ہیں۔
اس کے پہننے سے دشمنوں کا غصہ دُور ہو جاتا ہے جادو کا اثر نہیں ہوتا’ قید سے رہائی ملتی ہے جس گھر میں نیلم ہو وہ گھر آگ سے محفوظ رہتا ہے یہ شہوت انگیز خیالات کو کم کرتا ہے اس لیے پارسا لوگ اسے پاس رکھتے ہیں یہ سچائی اور وفاداری کی علامت ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ تکلیف رفع کرتا ہے ان لوگوں کے لیے جو امراض چشم میں مبتلا ہوں’ نہایت مفید ہے اس سے ہر قسم کے رنج والم دُور ہو جاتے ہیں، نوجوان لڑکی کے لیے خوش قسمتی لاتا ہے یہ زہرہ سے متعلق ہے اس کے پہننے سے زیور ملبوسات اور دولت ملتی ہے شادی کے موقع پر یا منگنی کے موقع پر تحفے کے طور پر لڑکی کو دیں تو خوش بختی اور دولت مندی کا باعث ہے پارٹیوں اور مجلسوں میں کو ئی شخص پہن کر جائے تو عزت دیتا ہے اور شخصیت کو پرکشش بناتا ہے۔ یہ پتھر مقوی دماغ و بصر ہے پاس رکھنے سے دشمنوں کا غصہ دُور ہو جاتا ہے پیشانی پر رکھنے سے نکسیر کا خون بند ہو جاتا ہے وہ لوگ جو صفراوی طبقوں کے ہوں ان کو پہننا چاہیے تا کہ مشکلات سے محفوظ رہیں۔
خاصیت
نیلم کا مزہ پھیکا مزاج سرد اور خشک ہے یہ جسم و آنکھ کو طاقت دیتا ہے من طبع ہے اس کی انگوٹھی جسم کو جلدی امراض سے محفوظ رکھتی ہے اس کا نیلا رنگ خلق حسنہ پیدا کرتا ہے، زردی مائل نیلا اور گہرا رنگ لیکن مثل مور کی گردن کا نیلا رنگ اچھا اور قیمتی ہوتا ہے یہ ہر شخص کو موافق نہیں آتا جس کی موافقت کرتا ہے اس کو ترقی اور مالا مال کر دیتا ہے ورنہ سخت نقصان پہنچاتا ہے۔ نیلم اور اوپل کی خاصیت تقریباً ایک جیسی ہے یہ پتھر اگر کسی کو راس نہ آئے تو اسے کسی بھی صورت میں نہیں پہننا چاہیے کیونکہ راس نہ آنے کی صورت میں اس پتھر کے پاس سوائے بربادی اور تباہی کے کچھ نہیں، یہ پتھر دنوں میں شاہ سے گدا بنادیتا ہے یہاں تک کہ تختہ دار تک پہنچا دیتا ہے کوئی بھی عیب دار نگینہ پہنے سے گریز کرنا چاہیے جو ہر شناسوں کے تجربہ اور نظر میں یہ ایک بدشگونی کی علامت ہے اسی طرح عیب دار نیلم پہننے سے مندرجہ ذیل حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مٹیالے رنگ کا نیلم دائگی امراض پیدا کرتا ہے۔
ریشہ یاد ھے والا نیلم باعث ذلت وخواری ہے۔
نیلم میں کسی جگہ نیلے رنگ کی زیادتی یا دودھیا پن کا روبار میں نقصان کی علامت ہے۔
(ایک سے زیادہ رنگوں والا نیلم ) پہننے سے انسان غصیلا اور جھگڑالو ہو جاتا ہے۔
جس نیلم کے اوپر والے حصے میں بادل کی سی چمک ہو وہ دولت اور عمر کا دشمن ہوتا ہے
وہ نیلم جس کا رنگ ایک جگہ سے بالکل شیشے کی مانند سفید اور دوسری جگہ کوئی گہرا رنگ ہو تو باعث مقدمہ بازی ہوتا ہے
چھائیوں والا اور چٹا ہوا نیلم پہننے والا جانوروں اور درندوں کی خوراک بن سکتا ہے۔
جس نیلم کے اندر علیحدہ پتھر کا ٹکڑا نظر آئے وہ کسی حادثے میں موت کا سبب بن سکتا ہے
سفید داغ والا نیلم جلا وطنی کا موجب بن سکتا ہے۔
فوائد
حکیم افلاطون نے لکھا ہے کہ نیلگوں نیلم استعمال کرنے سے دوستوں کی نگاہ میں انسان عزیز رہتا ہے یہ ہمت و حوصلہ بڑھاتا ہے آسمانی رنگ کا نیلم کسی فن میں کامل کرتا ہے نیلم پہننے سے ہر مقصد میں کامیابی حاصل ہوتی ہے عزت، شہرت اور وقار میں اضافہ ہوتا ہے آئیڈیل محبوب کے حصول میں ممد و معاون ہے یہ نگینہ پہننے والے کے علاوہ اس کی اولاد پر بھی اثر ڈالتا ہے اور ان کی قدر و منزلت بڑھاتا ہے، تحمل، سکون بردباری ثابت قدمی اور بلند حوصلگی پیدا کرتا ہے، شخصیت کو پرکشش بناتا ہے عام طور پر تین رتی سے زیادہ وزن کا نگینہ زود اثر ہوتا ہے اس نگینے کی انگوٹھی پہننے والے کے مزاج میں سختی پیدا ہو جاتی ہے کمزور آدمی خود میں قوت اور طاقت محسوس کرتا ہے جفاکشی اور کام کی طرف طبیعت راغب ہوتی ہے صاحب انگشتری کو اپنی شہرت بہت عزیز رہتی ہے یہ پتھر صحت و تندرستی قائم رکھنے میں بڑا معاون خیال کیا جاتا ہے دلی تمناؤں کو پورا کرتا ہے اور محبت بڑھاتا ہے۔
طبی نقطہ نگاہ سے نیلم کا سرمہ آنکھوں کی جملہ بیماریوں سے نجات دلاتا ہے اور بصارت کو تیز کرتا ہے اس کا سفوف زہر کے لیے تریاق ہے وافع آسیب دل و دماغ کو طاقت دیتا ہے اور دل کی تمام بیماریوں کے لیے اکسیر ہے خون کی تمام بیماریوں کو دُور کرتا ہے نکسیر پھوٹنے سے روکتا ہے بخار کی شدت کو کم کرتا ہے۔
تاریخی اهمیت
واٹر لو کی جنگ میں نپولین کی شکست کا باعث بنا۔
ملکہ وکٹوریہ کی ڈائمنڈ جوبلی پر اس کے تاج کی زینت بنا اور ملکہ کو راس آیا۔
امریکی نیشنل میوزیم میں 564 قیراط وزنی نایاب نیلم موجود ہے۔
پیرس کے عجائب گھر میں 943 قیراط وزنی کتھئی رنگ کا نیلم جو برما سے برآمد ہوا تھا’ موجود ہے۔
برطانیہ کے نیشنل میوزیم میں گوتم بدھ کا ایک مجسمہ موجود ہے جو نیلم سے تراشا ہوا ہے۔
حضرت سلیمان کا ایک تخت نیلم کا تھا۔
حضرت موسی پر جو دس احکام اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیے گئے تھے وہ نیلم کی سلوں پر کندہ کیے گئے تھے۔
پتھروں کی تاثیرات معلوم کرنے کے لیے عمل
جب کوئی شخص کوئی نگ یا قوت، زمرد فیروزہ عقیق اور الماس وغیرہ بازار سے خرید کر لائے تو چونکہ پتھر کے حجم اور رنگ کے لحاظ سے وزن، قوت، کشش، قوت انعکاسی اور قوت برقی میں اضافہ ہو گا اس لیے اس کی سحری قوتوں میں بھی فرق ہوسکتا ہے ان خامیوں کا نہ تو فروخت کرنے والوں کو علم ہوتا ہے نہ خرید نے والوں کو کچھ پتہ ہوتا ہے کہ یہ پتھر کس قسم کی صفات اور برکات کا حامل ہے یا یہ پتھر پہننے والے کو کیا فائدہ دے گا تو اس کے لیے حاضرات المحجر کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں ایک گول دائرہ بنا لیں، اس قسم کا علیحدہ کاغذ بڑا سا تیار کر لیں اتنا بڑا کہ اس کے اندرونی دائرہ کا قطر 75-2 انچ ہو اور بیرونی قطر 2/5 14 انچ ہو اب باوضو ہو کر دو رکعت نماز نفل استخارہ پڑھیں، پھر سورہ یسین ایک مرتبہ پڑھ کر نگ کو دائرے کے وسط میں رکھ دیں اور نگ کے اوپر انگشت شہادت کو آہستہ سے رکھیں تا کہ سنگ حرکت کرے تو آپ کی انگلی رکاوٹ کا باعث نہ ہو انگلی صرف مس کرتی رہے اب آہستہ آہستہ بلا تعداد۔
انه من سليمان وانه ليس لها من دون الله كاشفه
پڑھتے جائیں، چند منٹوں کے بعد نگینہ حرکت پیدا کرے گا، جس میں اس کی حیثیت کا اثر لکھا ہوا ہے، اب عامل کو چاہیے کہ وہ اس خانہ کی عبارت نوٹ کرے جس میں نگینہ نے قرار پکڑا ہے یہ اس کی تاثیر ہوگی، اگر وہ نگ حرکت کرتا مختلف خانوں میں جائے تو وہ جنگ اتنا ہی تاثیرات کا حامل ہوگا اور اگر جنگ حرکت نہ کرے تو اس میں کوئی تاثیر نہ ہوگی یا وہ مالک کو فائدہ نہیں دے گا نگ کا وزن کم از کم ہیں رتی ہونا چاہیے۔ اگر بہت سارے نگ امتحان کے لیے موجود ہوں تو تمام کے لیے ایک ہی نماز کافی ہے اور ایک ہی بارسورہ یسین پڑھ کر اس پر دم کر دیا جائے البتہ ہر رنگ کا امتحان الگ الگ لیا جائے گا کہ اس میں کیا تا ثیر ہے تمام نگوں کے برکات جاننے کے لیے ایک ہی جلسہ میں کام کیا جا سکتا ہے۔