احادیثصحیح البخاری

صحیح بخاری، کتاب علم، حدیث نمبر79

صحیح بخاری، کتاب :علم، حدیث نمبر79

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، ان سے حماد بن اسامہ نے برید بن عبداللہ کے واسطے سے نقل کیا ، وہ ابی بردہ سے روایت کرتے ہیں ، وہ حضرت ابوموسیٰ سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جس علم و ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال زبردست بارش کی سی ہے جو زمین پر خوب برسے ۔ بعض زمین جو صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت بہت سبزہ اور گھاس اگاتی ہے اور بعض زمین جو سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے اس سے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے ۔ وہ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور سیراب کرتے ہیں ۔ اور کچھ زمین کے بعض خطوں پر پانی پڑتا ہے جو بالکل چٹیل میدان ہوتے ہیں ۔ نہ پانی روکتے ہیں اور نہ ہی سبزہ اگاتے ہیں ۔ تو یہ اس شخص کی مثال ہے جو دین میں سمجھ پیدا کرے اور نفع دے ، اس کو وہ چیز جس کے ساتھ میں مبعوث کیا گیا ہوں ۔ اس نے علم دین سیکھا اور سکھایا اور اس شخص کی مثال جس نے سر نہیں اٹھایا یعنی توجہ نہیں کی اور جو ہدایت دے کر میں بھیجا گیا ہوں اسے قبول نہیں کیا ۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن اسحاق نے ابواسامہ کی روایت سے «قبلت الماء» کا لفظ نقل کیا ہے ۔ قاعاس خطہٰ زمین کو کہتے ہیں جس پر پانی چڑھ جائے مگر ٹھہرے نہیں اور «صفصف» اس زمین کو کہتے ہیں جو بالکل ہموار ہو ۔

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button