دعاے استخارہ یا استخارے کی دعا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے معاملات میں استخارہ کرنا اسی طرح سکھاتے، جیسے آپ قرآن کی سورتیں سکھایا کرتے تھے، آپ فرماتے:جب کسی کو کوئی اہم معاملہ درپیش ہوتو اسے چاہیے کہ دو رکعت نفل پڑھے اور پھر یہ دعا کرے
اللہم إنی أَسْتَخِیرُکَ بِعِلْمِکَ وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأَسْأَلُکَ من فَضْلِکَ الْعَظِیمِ فَإِنَّکَ تَقْدِرُ ولا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ ولا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوبِ اللہم إن کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہذا الْأَمْرَ خَیْرٌ لی فی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِی أو قال عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِہِ فَاقْدُرْہُ لی وَیَسِّرْہُ لی ثُمَّ بَارِکْ لی فیہ وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہذا الْأَمْرَ شَرٌّ لی فی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِی أو قال فی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِہِ فَاصْرِفْہُ عَنِّی وَاصْرِفْنِی عنہ وَاقْدُرْ لی الْخَیْرَ حَیْثُ کان ثُمَّ أَرْضِنِی بہ۔
ترجمہ: اے الله ، میں تیرے علم کے واسطے سے تجھ سے خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کے واسطے سے قدرت طلب کرتا ہوں، اور تجھ سے تیرے فضل عظیم کا سوال کرتا ہوں، اس لیے کہ تو قدرت رکھتا ہے اور میں قدرت نہیں رکھتا، اور تو جانتا ہے، میں نہیں جانتا اور تو علام الغیوب ہے۔ اے اللہ، اگر تیرے علم میں یہ کام میرے دین اور میری زندگانی اور میرے انجام کار کے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے میرے لیے مقدر کردے اور آسان بنا دے ، پھر اس میں برکت پیدا کر دے اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے دین اور میری زندگانی اور میرے انجام کار کے لحاظ سے برا ہے تو اس کو مجھ سے اور مجھے اس سے پھیر دے، (پروردگار)، میرے لیے خیر کو مقدر فرما، وہ جہاں کہیں بھی ہو، پھر مجھے اس سے راضی کر دے۔
بخاری، رقم۱۱۶۲