اللہ اللہ کے نبی سے فریاد ہے نفس کی بدی سے
اللہ اللہ کے نبی سے فریاد ہے نفس کی بدی سے
دن بھر کھیلوں میں خاک اڑائی لاج آئی نہ ذرّوں کی ہنسی سے
شب بھر سونے ہی سے غرضی تھی تاروں نے ہزار دانت پیسے
ایمان پہ مؤت بہتر او نفس تیری ناپاک زندگی سے
او شہد نمائے زہر دَر جام گم جاؤں کدھر تِری بدی سے
گہرے پیارے پرانے دِل سوز گزرا میں تیری دوستی سے
تجھ سے جو اٹھائے میں صدمے ایسے نہ ملے کبھی کِسی سے
اُف رہے خود کام بے مروّت پڑتا ہے کام آدمی سے
تونے ہی کیا خدا سے نادم تو نے ہی کیا خجل نبی سے
کیسے آقا کا حکم ٹالا ہم مر مٹے تیری خود سری سے
آتی نہ تھی جب بدی بھی تجھ کو ہم جانتے ہیں تجھے جبھی سے
حد کے ظالم سِتم کے کٹّر پتھر شرمائیں تیرے جی سے
ہم خاک میں مل چکے ہیں کب کے نکلا نہ غبار تیرے جی سے
ہے ظالمِ میں نبا ہوں تجھ سے اللہ بچائے اس گھڑی سے
جو تم کو نہ جانتا ہوں حضرت چالیں چلیے اس اجنبی
اللہ کے سامنے وہ گن تھے یاروں میں کیسے متقی سے
رہزن نے لوٗٹ لی کمائی فریاد ہے خضر ہاشمی سے
اللہ کنوئیں میں خود گِرا ہوں اپنی نالِش کروں تجھی سے
ہیں پشت پنا ہ غوثِ اعظم
کیوں ڈرتے ہو تم رضا کسی سے