نعتیں

ایسا کوئی محبو ب نہ ہو گا ، نہ کہیں ہے

ایسا کوئی محبو ب نہ ہو گا ، نہ کہیں ہے
بیٹھا ہے چٹائی پہ مگر عرش نشیں ہے

ملتا نہیں کیا کیا دو جہاں کو تِرے در سے
اِک لفظ “نہیں” ہے کہ تِرے لب پہ نہیں ہے

تو چاہے تو ہر شب ہو مثالِ شبِ اسریٰ
تیرے لیے دو چار قدم عرشِ بریں ہے

ہر اِک کو میسر کہاں اس در کی غلامی
اس در کا تو دربان بھی جبر یل امیں ہے

اۓ شاہِ زَمَن! اب تو زیارت کا شرف دے
بے چین ہیں آنکھیں مِری بیتاب جبیں ہے

دل گِریہ کناں اور نظر سوئے مدینہ
اعؔظم ترا اندازِ طلب کتنا حسیں ہے

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button