کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نا بندگی میری بندگی ہے
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا
نا بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا
کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
کسی کا احسان کیوں اٹھائیں
کسی کو حالات کیوں بتائیں
تمھیں سے مانگیں گے تم ہی دو گے
تمہارے در سے لو لگی ہے
عطا کیا مجھ کو درد الفت
کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل
حضور کی بندہ پروری ہے
شور و فکر و نظر کے ڈیرے
حدکا ان سے بڑھ نہ پائے
نہ چھو سکے اِن بلندیوں کو
جہاں مقامی محمدی ہے
تجلیوں کے کفیل تم ہو
مراد کے خلیل تم ہو
خدا کی روشن دلیل تم ہو یہ
سب تمہاری ہی روشنی ہے
بشیر کہیے نذیر کہیے
انہیں سراج منیر کہیے
جو سر بسر ہے کلام ربی
وہ میرے آقا کی زندگی ہے
اعمال کی میرے اساس کیا ہے
بجزندامت کے میرے پاس کیا ہے
رہے سلامت تمہاری نسبت
میراتو ایک آسرا یہی ہے
ہیں کعبہ بھی مرجع خلائق
بہت نمایاں ہے یہ حقائق
مگر جو مقصود عاشقی ہے
حضور کے در کی حاضری ہے
یہی ہے خالد اساس رحمت
یہی ہے خالد بنائے عظمت
نبی کا عرفان زندگی ہے
نبی کا عرفان بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا
کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے