نعتیں

ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے

ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
جس جگہ آپ نے نعلین اتارے ہونگے

بوئے گل اس لیے پھرتی ہے چھپائے چہرہ
گیسو سرکار دوعالم نے سنوارے ہونگے

ایک میں کیا میرے شاہ کے شہنشاہ انکے
تیرے ٹکڑوں پہ شب و روز گزارے ہونگے

لوگ تو حسن عمل لیکے چلے روزحساب
سرورا ہم تو فقط تیرے سہارے ہونگے

اٹھ گئی جب تیری جانب وہ قدم بار نظر
اس گھڑی قطب تیرے وارے نیارے ہونگے

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button