نعتیں

طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو

طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
محبوؐب نے آنا ہے راہوں کو سجانے دو

مشکل ہے اگر میرا طیبہ میں ابھی جانا
یادوں کو شاؐہا اپنی خابوں میں تو آنے دو

لگتا نہیں دل میرا اب ان ویرانوں میں
چھوٹا سا گھر مجھ کو طیبہ میں بنانے دو

روکو نہ مجھے اب تو درِ یاؐر کے دربانو
محبوؐب کی جالی کو سینے سے لگانے دو

اشکوں کی لڑی کوئی اب ٹوٹنے مت دینا
آقاؐ کے لیئے مجھ کو اک ہار بنانے دو

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button