احادیثصحیح البخاری

صحیح بخاری، کتاب علم، حدیث نمبر 98

صحیح بخاری، کتاب :علم، حدیث نمبر 98

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ایوب کے واسطے سے بیان کیا ، انھوں نے عطاء بن ابی رباح سے سنا ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں ، یا عطاء نے کہا کہ میں ابن عباس پر گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ عید کے موقع پر مردوں کی صفوں میں سے نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے ۔ آپ کو خیال ہوا کہ عورتوں کو خطبہ اچھی طرح نہیں سنائی دیا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے انہیں علیحدہ نصیحت فرمائی اور صدقے کا حکم دیا یہ وعظ سن کر کوئی عورت بالی  اور کوئی عورت انگوٹھی ڈالنے لگی اور بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کے دامن میں یہ چیزیں لینے لگے ۔ اس حدیث کو اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے روایت کیا ، انھوں نے عطاء سے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یوں کہا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں اس میں شک نہیں ہے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ اگلا باب عام لوگوں سے متعلق تھا اور یہ حاکم اور امام سے متعلق ہے کہ وہ بھی عورتوں کو وعظ سنائے ۔

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button