احادیثصحیح البخاری

صحیح بخاری، کتاب علم، حدیث نمبر91

صحیح بخاری، کتاب :علم، حدیث نمبر91

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، ان سے ابوعامر العقدی نے ، وہ سلیمان بن بلال المدینی سے ، وہ ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے ، وہ یزید سے جو منبعث کے آزاد کردہ تھے ، وہ زید بن خالد الجہنی سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص عمیر یا بلال  نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پڑی ہوئی چیز کے بارے میں دریافت کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا ، اس کی بندھن پہچان لے یا فرمایا کہ اس کا برتن اور تھیلی پہچان لے پھر ایک سال تک اس کی شناخت کا اعلان کراؤ پھر اس کا مالک نہ ملے تو اس سے فائدہ اٹھاؤ اور اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے سونپ دو ۔ اس نے پوچھا کہ اچھا گم شدہ اونٹ کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ کو اس قدر غصہ آ گیا کہ رخسار مبارک سرخ ہو گئے ۔ یا راوی نے یہ کہا کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا ۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا ۔ تجھے اونٹ سے کیا واسطہ؟ اس کے ساتھ خود اس کی مشک ہے اور اس کے پاؤں کے سم ہیں ۔ وہ خود پانی پر پہنچے گا اور خود پی لے گا اور خود درخت پر چرے گا ۔ لہٰذا اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ اس کا مالک مل جائے ۔ اس نے کہا کہ اچھا گم شدہ بکری کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا ، وہ تیری ہے یا تیرے بھائی کی ، ورنہ بھیڑئیے کی غذا ہے ۔

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button