نعتیں

رونق بزم جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ

رونق بزم جہاں ہیں عاشقان سوختہ
کہہ رہی ہے شمع کی گویا زبان سوختہ

جس کو قرصِ مہر سمجھا ہے جہاں اے منعمو!
اُن کے خوان جود سے ہے ایک نان سوختہ

ماہِ من یہ نیّر محشر کی گرمی تابکے
آتش عصیاں میں خود جلتی ہے جان سوختہ

برق انگشت نبی چم کی تھی اس پر ایک بار
آج تک ہے سینہ ٔ مہ میں نشان سوختہ

مہر عالم تاب جھکتا ہے پئے تسلیم روز
پیش ذرّات مزار بید لان سوختہ

کوچۂ گیسوئے جاناں سے چلے ٹھنڈی نسیم
بال و پر افشاں ہوں یارب بلبلان سوختہ

بہر حق اے بحر رحمت اک نگاہ لطف بار
تابکے بے آپ تڑپیں ماہیان سوختہ

روکش خورشید محشر ہو تمہارے فیض سے
اِک شرار سینۂ شیدائیانِ سوختہ

آتش ِ تر دامنی نے دل کیے کیا کیا کباب
خضر کی جاں ہو جِلا دو ماہیان سوختہ

آتش گلہائے طیبہ پر جلانے کے لیے
جان کے طالب ہیں پیارے بلبلان سوختہ

لطف برق جلوہ ٔ معراج لایا وجد میں
شعلۂ جوّالہ ساں ہے آسمان سوختہ

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button