Ameer Bhi Hai Ghareeb Bhi hai Noha
امیر حسین غریب حسین امیر بھی ہے غریب بھی ہے حسین محبوبِ کبریا ہے حسین غربت کی انتہا ہے امیر بھی ہے۔۔۔۔ حسین مقصودِ کربلا ہے حسین مظلومِ کربلا ہے امیر بھی ہے۔۔۔۔ امیر ایسا کفن کی سوغات جس کہ روضے سے بٹ رہی ہے غریب ایسا کہ خودکو اب تک کفن میسر نہیں ہوا...