اس پتھر کو مختلف زبانوں میں مختلف نام دیے گئے ہیں، جو درج ذیل ہیں۔
انگریزی میں اس کا نام موتی ہے۔
ہندی اور سنسکرت میں اسے موکتا کہتے ہیں۔
عربی میں اس پتھر کا نام لولو ہے۔
اُردو زبان میں اس کا نام موتی ہے۔
5- فارسی میں اس کو مروارید کہا جاتا ہے۔
اُردو میں اس پتھر کو عام طور پر ہیرا موتی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ قدرتی طور پر بے عیب خوبصورت اور ہیرے کی طرح چمکدار ہوتا ہے اور دیگر پتھروں کی طرح اسے چمکانے کے لیے پالش کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی یہ جسامت یا حجم کے لحاظ سے دال کے دانے سے لے کر چڑیا کے انڈے جتنا ہوتا ہے اور سمندر کی تہہ سے نکالا جاتا ہے۔
ماهیت
یہ پتھر قدرتی طور پر سمندر میں سیپ کے اندر پیدا ہوتا ہے جب بارش کا قطرہ سیپ کے منہ میں گرتا ہے تو اس کے پیٹ میں یہ قطرہ آب ایک ایسے خوبصورت پتھر میں تبدیل ہو جاتا ہے جسے دوسرے پتھروں کی طرح تراشنے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ یہ قدرتی طور پر تراشا ہوا اور بے عیب چمکدار ہوتا ہے۔
موتی کا کیمیائی تجزیه
اصلی موتی کے کیمیائی تجزیے سے اس میں درج ذیل کیمیائی عناصر کے اجزاء پائے گئے ہیں۔
کیلشیم کاربونیٹ سلیکا، کروم اور کیکسائٹ۔
رنگ اور اقسام
سچا موتی اسے کہتے ہیں جو سیپ کے پیٹ سے نکالا جاتا ہے جبکہ نقلی موتی کو مصنوعی یا کچا موتی کہا جاتا ہے سچا موتی کئی قسم کا ہوتا ہے اور یہ مختلف رنگوں میں پایا جاتا ہے اس کی سب سے اچھی قسم در شہوار کہلاتی ہے یعنی شاہانہ موتی درشہوار دوسرے موتیوں سے زیادہ چمکدار ہوتا ہے اور اسی لحاظ سے یہ سب سے قیمتی ہوتا ہے۔
حقیقت میں سچے موتی کی چمک سے ہی اس کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے اس لحاظ سے ایسے موتی بھی دنیا میں موجود ہیں جن کی قدرتی طور پر اتنی خوبصورت تراش خراش اور چمک دمک ہوتی ہے کہ ان کے سامنے ہیرا بھی بے وقعت نظر آتا ہے جس موتی میں چمک زیادہ ہو اور وہ بے داغ و بے عیب ہو تو اسے انتہائی قیمتی خیال کیا جاتا ہے اس پتھر کی ایک دوسری قسم گلابی رنگ کی ہوتی ہے گلابی موتی بے حد قیمتی اور نایاب ہوتا ہے اس کے علاوہ موتی کی درج ذیل اقسام ہیں۔
موتی چور : جو موتی دال کے دانے کے برابر ہوتا ہے اسے یورپی موتی یا موتی چور کہا جاتا ہے
بیضوی موتی: یہ موتی انڈے کی طرح بیضوی شکل کا ہوتا ہے۔
صراحی دار موتی: اس کی قدرتی شکل صراحی کی مانند ہوتی ہے۔
اس پتھر کی بعض اقسام درج ذیل رنگوں کی ہوتی ہیں اور رنگوں کے لحاظ سے ہی ان کے نام مقرر کیے گئے ہیں۔
سفید رنگ: اسے کا سیل موتی کہتے ہیں۔
زردی مائل رنگ: اس موتی کو سنگلی موتی کہا جاتا ہے۔
سلیٹی موتی: اس موتی کا نام پتھرین ہے۔
زرد رنگ: اس موتی کو کچا موتی کہتے ہیں۔
نیلا رنگ: اس رنگ کے موتی کو گھری کہا جاتا ہے۔
گھرا سیاہی مائل رنگ: اس رنگ کے موتی کو میانی موتی کا نام دیا گیا ہے۔
سبزی مائل رنگ: اس رنگ کے موتی کو جام کھاری کہتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس پتھر کی بعض اقسام ان کی ساخت اور تراش خراش کے لحاظ سے مقرر کی گئی ہیں جو درج ذیل ہیں
گھڑپ موتی: اس موتی میں چمک نہیں ہوتی ، یعنی بے چمک موتی ہوتا ہے
پھڑ کن موتی: اس موتی میں چھوٹے بڑے کئی سوراخ ہوتے ہیں۔
کمودیه موتی: یہ موتی بڑی جسامت یا بڑے سائز کا ہوتا ہے
کراتک موتی: وہ موتی جو بے حد چمکدار ہوتا ہے وہ کرا تک موتی کہلاتا ہے
گورج موتی: اس موتی کے اوپر سوراخ ہوتا ہے۔
سورج موتی: وہ موتی جس کے نیچے سوراخ ہو اسے سورج موتی کہا جاتا ہے
ھریا موتی: چھوٹے سوراخ والے موتی کو ہر یا موتی کہا جاتا ہے۔
طبی افعال
بواسیر : موتی بواسیر میں فائدہ دیتا ہے اور بواسیر کے مرض کو ختم کر دیتا ہے
چیچک و خسره: موتی کے استعمال سے ننھے اور نوزائیدہ بچے چیچک اور خسرہ وغیرہ سے ہمیشہ محفوظ رہتے ہیں
اعضائے رئیسه: موتی قوت باہ (مردانہ جنسی طاقت میں اضافہ کرتا ہے اعضائے رئیسہ کو قوت دیتا ہے۔
امراض دوران خون: موتی دوران خون کے امراض کو ختم کرتا ہے اور خون کی گردش کو درست کرتا ہے۔
قے و متلی: موتی قے اور متلی کوڈ ور کرتا ہے۔
صفراوی امراض: یہ پتھر صفرا کی زیادتی کودور کرتا ہے اور تمام صفراوی امراض میں فائدہ دیتا ہے۔
اسقاط حمل: جن خواتین کو حمل گرنے کا خطرہ ہوتا ہے یہ پتھر ان کو حمل گرنے ( اسقاط حمل ) سے محفوظ رکھتا ہے۔
امراض جگر: یہ موتی صاف اور صالح خون کی افزائش کرتا ہے اور جگر کے عوارض کو دور کر کے تقویت بخشتا ہے
نسوانی امراض: یہ پتھر خواتین میں جریان خون کو روکتا ہے اور کثرت حیض کو کم کرتا ہے لیکوریا (سیلان الرحم ) کو ختم کرتا ہے
کمی خون: موتی انسانی جسم میں خون کی کمی کوڈ ور کرتا ہے۔
ھڈیوں کی کمزوری: جن افراد کی ہڈیاں کمزور ہوں ان کی ہڈیوں کو موتی سے طاقت ملتی ہے کیونکہ یہ کیلشیم کی کمی کو پورا کرتا ہے
امراض مردانه: یه پیر مردوں کے خاص امراض احتلام سرعت انزال اور جریان کو دور کرتا ہے اور چہرے پر نکھار لاتا ہے
ضعف دل و دماغ: موتی معدہ کو طاقت دیتا ہے ضعف دل و دماغ کو دور کرتا ہے
سنگرهنی و خونی پیچش: یہ موتی سنگر بنی اور خونی پیچش کو ختم کرتا ہے اور اسہال کو بند کرتا ہے۔
اصلی موتی کی پھچان
اصلی سچے موتی کی پہچان یہ ہے کہ اسے ہائیڈروکلورک ایسڈ ( نمک کا تیزاب ) میں ڈال دیا جائے تو یہ تیزاب میں حل ہو جاتا ہے
اصلی موتی کو اگر سمندر کے پانی سے دھو یا یا صاف کیا جائے تو اس کا سوراخ بڑا ہوتا ہے۔
-3 سچا موتی سوراخ والا بھی ہوتا ہے اور بغیر سوراخ کا بھی، دونوں صورتوں میں اسے پاک وصاف اور ٹھنڈی جگہ پر رکھنا چاہیے۔ پسینہ چربی دھواں اور بد بو والی جگہ پر رکھنے سے اس کا رنگ تبدیل ہو جاتا ہے۔
علم نجوم سے تعلق
موتی کا تعلق چاند سے ہے اور چاند برج سرطان کا حکمراں سیارہ ہے سرطان افراد کا لکی نمبر 2 اور 7 ہے چنانچہ موتی ان سرطانی افراد کا برتھ اسٹون ہے جو ماہ جون جولائی میں پیدا ہوتے ہیں یہ پتھر ایسے سرطانی افراد کو راس آتا ہے جن افراد کے زائچے میں قمر ( چاند ) کمزور ہو ان کا لکی رنگ زرد اور سبز ہوتا ہے اس لیے انہیں زرد یا سبز رنگ کا موتی پہنایا استعمال کرنا چاہیے۔
سحری خواص
ازدواجی زندگی: یہ پتھر انسان کی ازدواجی خوشیوں میں اضافہ کرتا ہے اس کے اثر سے ازدواجی زندگی کامیاب گزرتی ہے۔
ذوق جمالیات: یہ پتھر انسان میں جمالیاتی ذوق کو آسودگی بخشتا اور اضافہ کرتا ہے۔
دافع آفات: موتی کے اثرات کئی قسم کے آفات و بلیات کو دور کرتے ہیں۔
ذهنى تفكرات: موتی کے اثرات انسان کو ذہنی پریشانیوں اور تفکرات سے آزاد کرتے ہیں
بے ضرر: موتی کے مختلف استعمال سے انسان کو فائدہ پہنچتا ہے اگر یہ کسی کو راس نہ بھی آئے تب بھی اس سے انسان کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
رومانی جذبات: موتی یا مروارید پھر انسان میں محبت و رومان کے جذبات واحساسات بڑھاتا ہے
نسوانی کشش و حسن: مروارید خواتین کے حسن و جمال میں اضافہ کرتا ہے اور نسوانی کشش پیدا کرتا ہے
بُرے خواب: یہ پتھر انسان کو برے اور ڈراؤنے خوابوں سے بچاتا ہے۔
تاریخی اہمیت اور روایات
اللہ تعالیٰ نے اس پتھر کو اپنی خاص نعمتوں میں شمار کیا ہے یہ جنت کی نعمتوں میں سے ایک ہے حدیث کی مشہور کتاب صحیح بخاری میں بیان کیا گیا ہے کہ ایک دفعہ حضرت جبرائیل، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے کہ ام المومنین حضرت خدیجہ تشریف لائیں، حضرت جبرائیل نے فرمایا آپ صلى الله عليه وسلم ان کو جنت میں ایسے گھر کی بشارت سناد بیجیے جو موتی کا ہوگا اور بھی کئی روایات موتی کے متعلق مشہور ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
شیر میسور سلطان ٹیپو کے مشہور تخت طاؤس میں شہنشاہ ایران نے بچے موتی جڑوائے تھے ان موتیوں کی تعداد 30 ہزار تھی
شہنشاہ فرانس لارینی کے تاج سے ایک موتی چرایا گیا تھا اس موتی کا کہیں سراغ نہ ملا اس موتی کی تلاش میں سب ناکام رہے یہ 27 قیراط کا سچا موتی تھا۔
ایلز بتھ ( دنیا کی حسین عورت) کے پاس ایک نایاب سچا موتی جو لاکٹ میں جڑا ہوا تھا اس موتی کا نام بھی ایلز بتھ ٹیلر ہے یہ چار صدی سے زیادہ پرانا موتی ہے۔
مشہور مغل حکمراں جہانگیر کے بیٹے شہنشاہ ہندوستان کے پاس بچے موتیوں کی تسبیح تھی۔
ریجنٹ نامی موتی فرانس کے بادشاہ کنگ لوئس کی ملکیت تھا جو بعد میں فلپ روم ( شاہ اسپین ) کے قبضے میں چلا گیا، اس کے بعد یہ موتی آگ میں جلنے سے ضائع ہو گیا 48 قیراط کا یہ نہایت نایاب موتی تھا