کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
جنت میں لے کے جائے گی چاہت رسول کی
چلتا ہوں میں بھی قافلے والو رکو ذرا
ملنے دو بس مجھے بھی اجازت رسول کی
کیا سبز سبز گنبد کیا خوب ہے نظارہ ہے
کس قدر سہانا کیساہے پیاراپیارا
سرکار نے بلا کے مدینہ دکھا دیا ہوگی
مجھے نصیب شفاعت رسول کی
ان آنکھوں کا ورنہ کوئی مصرف ہی نہیں ہے
سرکار تمھارا رخ زیبا نظر آئے
یارب دکھا دے آج کی شب جلوہء حبیب
اک بار تو عطاہو زیارت رسول کی
قبر میں سرکار آئیں تو میں قدموں میں گروں
گر فرشتے بھی اٹھائیں تو میں ان سے یوں کہوں
اب تو پائے ناز سے میں اے فرشتو کیوں اٹھوں
مر کے پہنچاہوں یہاں اس دلربا کے واسطے
تڑپا کے ان کے قدموں میں مجھ کو گرا دے شوق
جس وقت ہو لحدمیں زیارت رسول کی
(دامن میں ان کے لے لو پناہ آج نجدیو(منکرو
مہنگی پڑے گی ورنہ عداوت رسول کی
تو ہے غلام ان کا عبیدؔ رضاتیرے
محشر میں ہو گی ساتھ حمایت رسول کی