صحابہ کرام

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ

Hazrat Abu Hurairah R.A

نام:
زمانہ جاہلیت میں آپ ؓ کا اصل نام کیا تھا اس میں مخلف راوایات ہیں۔ عبدالشمس، عبد نہم، عبد الغنم، عبد اللہ، عمیر اور بعض روایات میں اور بھی نام ذکر کئے گئے ہیں۔ صحیح روایت کے مطابق ان کا خاندانی نام عبد الشمس تھا۔ قبول اسلام کے جب آپ ؓ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے آپ ؓ کا نام عبد الشمس سے تبدیل کر کے عبد الرحمن رکھ دیا۔ بعض روایات میں آپ ؓ کا اسلامی نام عمیر اور بعض میں عبد اللہ بھی بتایا گیا ہے لیکن آپ ؓ نے شہرت اپنی کنیت ابو ہریرہ ؓ سے پائی اس پر سب کااتفاق ہے۔

والد کا نام:
عبد ذی الشری۔

والدہ کا نام:
امیمہ یا میمونہ بنت صبیح بن حارث تھا۔

قبیلہ:
آپ کا یمن کے ایک پہاڑی گوشےمیں آباد قبلہ دوس سے تعلق تھا۔

کنیت:
آپ ؓ کی کنیت ابو ہریرہ ؓ تھی اسی نام سے آپ ؓ مشہور تھے۔

ولادت:
ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے تقریبا چوبیس سال قبل آپ ؓ یمن میں پیدا ہوئے تھے۔ گویا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بعثت کے وقت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر 11 سال تھی۔

قبول اسلام:
جمہور علماء سیر نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پہلے اپنے وطن میں حضرت طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ تعالی عنہ کی تبلیغ سے اسلام قبول کر چکے تھے۔

بعض روایتوں کے مطابق حضرت ابو ہریرہ ؓ اس وقت مسلمان ہوئے جب حضرت طفیل رضی اللہ تعالی عنہ نے مکہ سے دوسری مرتبہ واپس آکر اپنے قبیلے میں تبلیغ شروع کی۔  حضرت طفیل ؓ بھی حضرت ابو ہریرہ ؓ کے قبیلہ دوس سے تھے۔

بہر حال یہ واقعات حضرت طفیل ؓ کے ہجرت نبوی سے قبل کے ہیں گویا کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے اسلام ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے قبل ہی قبول کر لیا تھا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمات:
  1. اصحاب صفہ میں سے ہیں۔
  2. عمرة القضاء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ شریک رہے۔
  3. اہل بحرین کے قبول اسلام کے بعد علاء بن الحضرمی ؓ کو عامل بنا کر بھیجا تو ان کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو بھی بھیجا۔ اور حضرت علاء بن الحضرمی ؓ کو تاکید فرمائی کہ ابو ہریرہ ؓ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔
  4. 9 ہجری میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم  نے تین سو صحابہ کا قافلہ حج کے لئے روانہ فرمایا۔ اس میں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حکم سے عام اعلان کروایا گیا کہ آئندہ کسی مشرک کو حج کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور نہ کوئی برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کر سکے گا۔ صحابہ ؓ کی جو جماعت یہ اعلان کی خدمت سرانجام دے رہی تھی اس میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بھی شامل تھے۔
  5. حجة الوداع میں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ آپ ؓ نے بھی حج ادا فرمایا۔
  6. غزوہ وادی القری محرم نو ہجری میں آپ ؓ نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ شرکت فرمائی۔
  7. غزوہ ذات الرقاع میں حضور کے ساتھ شامل رہے۔
  8. فتح مکہ میں شامل رہے۔
  9. غزوہ حنین میں شامل رہے۔
  10. غزوہ تبوک میں شامل رہے۔
  11. راویات سے حضرت ابو ہریرہ ؓ کا بعض سرایا میں بھی شرکت کاپتہ چلتا ہے۔ سریہ اس جہاد کو کہتے ہیں جس میں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم خود تو شامل نہیں تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے صحابہ ؓ کی ایک جماعت بھیجی ہو۔ اور غزوہ وہ کہلاتا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خود شامل ہوں۔
  12. عہد صدیقی میں فتنہ ارتداد کو ختم کرنے میں پیش پیش رہے۔
  13. عہد فاروقی میں یرموک کے جہاد میں آذربائیجان اور آرمینیہ کے جہاد میں شرکت کی۔
  14. حضرت عمر ؓ نے قدامہ بن مظعون ؓ کی معزولی کے بعد حضرت ابو ہریرہ ؓ کو بحرین کا عامل مقرر کیا۔
  15. عہد عثمانی میں بھی آذر بائیجان اور آرمینیہ کے جہاد میں شامل رہے۔
  16. عہد عثمانی میں جب باغیوں نے حضرت عثمان ؓ کا محاصرہ کیا تو حضرت ابو ہریرہ ؓ حضرت عثمان ؓ کی حمایت اور نصرت میں پیش پیش رہے۔
  17. عہد مرتضی میں مسلمانوں میں پیش آنے والی جنگیں جمل اور صفین سے بالکل کنارہ کش رہے۔
  18. حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ جب حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے حق میں خلافت سے دست بردار ہوگئے تو حضرت ابو ہریرہ ؓ نے حضرت معاویہ ؓ کی بیعت کر لی۔
  19. حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کوہ طور کا سفر بھی کیا قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عثمان غنی ؓ کے دور خلافت میں 32 ہجری سے پہلے کسی وقت وہاں گئے۔
  20. آپ ؓ نے 5374 احادیث حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نقل کی ہیں۔
  21. صحاح ستہ اور موطا امام مالک میں مجموعی طور پر 2218 احادیث آپ ؓ کی روایت کردہ ملتی ہیں۔
  22. صحیح بخاری و مسلم میں آپ ؓ کی روایت کردہ 609 احادیث ملتی ہیں۔
شادی:
آپ ؓ نے صرف ایک ہی نکاح کیا بسرہ بنت غزان ؓ سے، پہلے آپ ؓ ان کے ہاں ملازم تھے بعد میں ان ہی سے نکاح ہو گیا۔ یہ شادی بھی صحیح قول کے مطابق عہد رسالت کے بعد کی تھی۔ آپ ؓ کی اہلیہ  مشہور صحابی رسول حضرت عتبہ بن غزوان ؓ کی بہن تھیں۔

اولاد:
آپ ؓ کو اللہ نےتین بیٹے اور ایک بیٹی عطا کی۔ بیٹوں کے نام یہ تھے۔ محرر، عبد الرحمن، بلال، اور بیٹی کا نام کسی راویت سے معلوم نہیں ہو سکا البتہ اتنا پتہ چلتا ہے کہ ان کی بیٹی کا نکاح رئیس التابعین حضرت سعید بن مسیب ؓ سے ہوا تھا۔
بعض علماء نے حضرت ابو ہریرہ ؓ کے ایک چوتھے بیٹے محرز کا بھی ذکر کیا ہے۔

وفات:
سال وفات کے بارے میں تین روایتیں ملتی ہیں ایک روایت کے مطابق 57 ہجری میں فوت ہوئے دوسری کے مطابق 58 ہجری میں فوت ہوئے تیسری کے مطابق 59 میں انتقال کیا۔ ترجیح 59 ہجری والی روایت کو دی جاتی ہے۔  آپ ؓ نےاسی برس سے زیادہ عمر پائی۔

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button