اللہاللہ کے نام

5- السلام

As-Salaam

السلام نام کا مطلب
السلام نام کا مطلب ہے سلامتی والا یا امن و سلامتی کا سر چشمہ

السلام نام کے فائدے
اس اسم کا بکثرت ورد کرے والا انشااللہ تعالی تمام آفتوں سے محفوظ رہے گا۔ ایک سو پندرہ مرتبہ اس کو پڑھ کر بیمار پر دم کرے اللہ تعالی اسے صحت عطا فرمایں گے

السلام نام کی تفصیل بحوالہ قرآن و حدیث
سَلَامٌ بطورِ اسم صرف اللہ جل شانہ کے لیے ہے۔ اس کے معنی سالم ہیں ۔ یعنی وہ جو سلامتی میں کامل ہو۔ وہ جس کی سلامتی معرض خطر و زوال میں نہ ہو۔ وہ جو دوسروں کو سلامتی بخشتا ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے
((اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَ مِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ)) (اخرجہ الخمسۃ الا البخاری عن ثوبان رضی اللّٰه عنہ )
ام المومنین خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا کے حال میں ہے، کہ جبیرئیل علیہ السلام نے ان کو رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے اللہ تعالیٰ کا سلام اور اپنا سلام پہنچایا تو انہوں نے جواب میں کہا:
((اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ السَّلَامُ وَ مِنْہُ السَّلَامُ))
’’یعنی اللہ پاک تو خود سلامتی کا مالک ہے اور ہم کو سلامتی اسی سے ملتی ہے۔‘‘
سلام مصدر بھی ہے، اہلِ ایمان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی سلام ملے گا۔
سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ (یٰسٓ: ۵۸)
’’مہربان پروردگار کی طرف سے انہیں سلام کہا جائے گا۔‘‘
سَلَامٌ عَلَیْکُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْہَا خٰلِدِیْنَ (الزمر: ۷۳)
’’تم پر سلام ہو، تم پاکیزہ ہو، تم اس میں ہمیشہ کے لیے چلے جاؤ۔‘‘ملائکہ بھی اہلِ ایمان کو سلام کریں گے۔
﴿سَلَامٌ عَلَیْکُمْ بِمَ صَبَرْتُمْ (الرعد: ۳۴)اہلِ ایمان آپس میں بھی سلام ہی کے تحفے بھیجا کریں گے۔
وَ تَحِیَّتُہُمْ فِیْہَا سَلَامٌ﴾ (ابراہیم: ۳۳)’’اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جو حقوق امت پر فرض کیے ہیں ، ان میں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حق یہ بھی ہے کہ حضور پر صلاۃ و سلام پڑھا جاتا ہے اور التحیات کے بعد درود شریف۔اسلام اس دین کا نام ہے، جو اللہ تعالیٰ کا پسند کردہ اور برگزیدہ دین ہے۔ اس کا بھی قریبی تعلق سلام سے ہے۔ اسلام معنی گردن نہادن و طاعت کردن ہے۔
اس مصدر سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مشہور دعا ہے، جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر شب بستر پر لیٹ کر پڑھنے کے لیے تجویز فرمایا ہے
((اللَّہُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِیْ إِلَیْکَ وَوَجَّہْتُ وَجْہِی إِلَیْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِیْ إِلَیْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَہْرِیْ إِلَیْکَ رَغْبَۃً وَرَہْبَۃً إِلَیْکَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَأَ مِنْکَ إِلَّا إِلَیْکَ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ أَنْزَلْتَ وَ بِنَبِیِّکَ الَّذِیْ أَرْسَلْتَ)) (رواہ براء بن عازب رضی اللّٰه عنہ )’’اے اللہ! میں اپنی جان تیرے سپرد کرتا ہوں ، اپنا چہرہ تیری جانب کرتا ہوں ۔ اپنے تمام امور تیرے ہی سپرد کرتا ہوں ۔ تیری پناہ سے اپنی پیٹھ لگاتا ہوں ۔ تیرے انعام کا امیدوار ہوں اور تیری ہیبت سے ترساں ہوں ۔ تجھ سے تیرے سوا اور کہیں نہ ٹھکانہ ہے، نہ پناہ ہے۔ میرا ایمان ہے کتاب پر جو تو نے اتاری اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جو تو نے بھیجا۔‘‘واضح ہو کہ قدوس بھی تنزیہی اسم ہے اور سلام بھی۔ فرق یہ ہے کہ قدوس میں تنزیہ ازلی ہے اور سلام میں تنزیہ لم یزلی۔
اس اسم سے تعلق پیدا کرنے والے پر لازم ہے کہ اَفْشُو السَّلَامَ کے حکم کی تعلیل کیا کرے۔سامنے آ جانے والے اہلِ اسلام کو السلام علیکم کے تحیت سے شاد کام کیا کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہمہ شانِ رسالت ادنیٰ امتی کو خود پہلے سلام کر دیا کرتے اور فرمایا کرتے کہ ((خَیْرُکُمْ مَنْ بَدَئَ فِی السَّلَامِ)) ’’جو کوئی سالم کرنے میں پہل کرتا ہے وہ ہی بہتر شخص ہوتا ہے۔‘‘ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ باہمی سلام سے محبت بڑھتی ہے اور غرورِ نفس زائل ہوتا ہے۔


AS-SALAM NAME MEANING IN ENGLISH
The Source of Peace, The Perfection and Giver of Peace,

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button